قارئین، زیرِ نظر تصویر میں دِکھائی جانے والا جیپ مہترِ چترال شجاع الملک کی ہے۔ جسے لوگوں نے سید عبدالرزاق پاچا کی نگرانی میں لکڑیوں کے لمبے لمبے ڈنڈوں سے باندھ کر درہ لواری کو پار کرکے 1927ء میں چترال پہنچایا۔
قارئین، سید عبدالرزاق پاچا کا تعلق دیر کے علاقے کمبڑ کے ایک سادات گھرانے سے تھا۔ آپ میتارِ چترال امان الملک کے داماد اور میتار شجاع الملک کے پسندیدہ شخصیات میں سے تھے۔ آپ کو ریاستِ چترال کی باڈی گارڈ فورس میں اعزازی میجر کا عہدہ بھی دیا گیا تھا۔
موصوف نہ صرف عدلیہ کونسل کے رکن رہے، بلکہ کچھ عرصہ دروش کے کے گورنر بھی رہے۔ میتار شجاع الملک کے دور میں وزیر و مشیرِ تعمیرات کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ 1928ء میں حکومتِ ہند کی طرف سے ان کو “خان صاحب” کا خطاب بھی ملا۔ آپ کی بیٹی ہز ہائنس شجاع الملک کی بہو تھی۔ میتار شجاع الملک کے دور میں جب ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوا، تو سید عبدالرزاق پاچا کی کوششوں سے ہی اسلحہ سازی اور گاڑیوں کی مرمت سے متعلق کاریگر چترال آئے جس سے ریاستی ضروریات پوری ہوئی۔ موصوف 1934ء میں وفات پاگئے اور شاہی مسجد کے احاطے میں دفن کیے گئے۔
قارئین، سید عبدالرزاق پاچا کا بیٹا سید چراغ حسین جان چترال میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے بانی صدر تھے۔ جب کہ ان کے اکلوتے بیٹے پروفیسر سید توفیق حسین جان چترال کی معروف شخصیت ہیں۔ اس خاندان کے بڑوں میں صاحب زادہ سوادا جان، پروانہ جان، صوفی جان اور ڈی ایس پی جان پاچا نمایاں شخصیات گذرے ہیں۔
بحوالہ، اوراقِ پریشاں
_________________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: