بنی نوع انسان کے جبلی شعور میں اظہار کے جتنے بھی پیرائے ہیں، ان میں سے ایک ظرافت اور طنز و مزاح کا بھی ہے۔ جس کے بغیر کوئی شخصیت مکمل نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں طنز و مزاح ہر جگہ اور زبان میں دکھائی دیتا ہے۔
ویسے تو طنز و مزاح انتہائی مشکل اور کٹھن کام ہے، لیکن یہ خداداد صلاحیت بعض لوگوں میں بدرجۂ اتم موجود ہوتی ہے۔ ایسی شخصیات میں سے ایک صوبہ خیبر پختون خوا کے زرخیز ضلع دیر لوئر سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی، لکھاری اور شاعر سمیع اللہ خاطرؔ بھی ہیں، جو اپنے منفرد انداز اور لب ولہجے کی وجہ سے شوشل میڈیا پر کافی شہرت رکھتے ہیں۔
موصوف کا اصل نام سمیع اللہ جب کہ خاطرؔ تخلص کرتے ہیں۔ آپ نے مارچ 1984ء کو جبگئی لوئر دیر کے ایک معزز گھرانے کے چشم و چراغ محمد شیر خان کے گھر جنم لیا۔ پرائمری تک تعلیم آبائی گاؤں جبگئی لوئر دیر سے، جب کہ مڈل گورنمنٹ ہائی سکول بلامبٹ سے کرنے کے بعد 2001ء میں گورنمنٹ ہائی سکول تیمرگرہ سے میٹرک، 2004ء میں ایف ایس سی اور 2007ء کو گورنمنٹ ڈگری کالج تیمرگرہ سے بی اے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ آپ مذکورہ کالج سے گریجویشن میں فرسٹ پوزیشن ہولڈر بھی رہ چکے ہیں۔ اسی طرح آپ نے سوشیا لوجی میں ماسٹر کی ڈگری یونیورسٹی آف پشاور جب کہ پشتو زبان و ادب میں ماسٹر یونیورسٹی آف مالاکنڈ سے حاصل کی ہے۔

آپ مختلف معاشرتی مسائل کو اربابِ اقتدار تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پر آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔

آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے کہ شعر و شاعری سے رشتہ جوڑ بیٹھے جوکہ تاحال اسی طرح جاری وساری ہے۔ آپ مختلف معاشرتی و سماجی مسائل پر روزنامہ آئین، نوائے وقت اور آزادی سوات میں “خاطر نامہ” کے عنوان سے گاہے گاہے قلم اُٹھا کر کالم بھی لکھتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ 2010ء سے 2018ء تک ایک علاقائی ریڈیو “ایف ایم روخان” میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ آپ 2009ء سے لے کر تاحال مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ منسلک ہیں۔ لیکن آپ کی اصل پہچان سوشل میڈیا پر ان کے طنزیہ فیک کالز ہیں، جو آپ مختلف سیاسی و سرکاری افسران کو ملا کر اُسے اپنے خوب صورت آواز اور دل کش انداز سے عوامی مسائل کو طنز کا تڑکا لگا کر مزاحیہ انداز سے ان کے سامنے اُجاگر کردیتے ہیں۔ آپ کی یہ فون کالز اور انداز ہر طبقۂ فکر اور ہر عمر والے لوگ پسند کرتے ہیں۔ خاص طور پر جب آپ فون پر بات کرنا شروع کر دیتے ہیں، تو ہر لفظ ایسے طنزیہ اور مزاحیہ انداز سے بیان کرتے ہیں کہ ہر سننے اور دیکھنے والا ہنسے سے لوٹ پوٹ ہوجاتا ہے اور فوراً مسئلے کے تہہ تک پہنچ جاتا ہے۔

سمیع اللہ خاطرؔ ریڈیو روخان میں پروگرام ریکارڈ کرتے ہوئے

قارئین! سمیع اللہ خاطرؔ جیسی شخصیت لاکھوں میں ایک پیدا ہوتی ہے۔ ہمیں ان جیسے لوگوں کی قدر کرنی چائیے جو بذریعہ کالم، شعر اور فون کال پر بہترین پیرائے میں ملک و قوم کے بےلوث خدمت کےلیے ہمیشہ کمربستہ رہتے ہیں۔
ربِ کائنات ان کو مزید مہارت کے ساتھ اچھی صحت اور خوشیوں بھری زندگی عطا فرمائے، تاکہ اسی طرح مملکتِ خداداد کے معاشرتی و سماجی مسائل کی طنز و مزاح میں نشاندہی کرکے اسے اربابِ اختیار تک پہنچائے، آمین
شیئرکریں: