پشتو زبان میں مشہور یہ کہاوت (متل) بٹ خیلہ شہر کے خان عبدالجبار خان سے منسوب ہے۔
قارئین، 1947ء میں جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا، تو اُس وقت بٹ خیلہ (ملاکنڈ ایجنسی) میں تقریباً چھے سو ہندوؤں گھرانے آباد تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان تمام ہندوؤں کو ہندوستان بجھوانے کا فیصلہ ہوا۔ ملاکنڈ کے پولیٹیکل ایجنٹ اور انتظامیہ ان ہندوؤں کو مختلف مراحل میں درگئی ریلوے کے ذریعے ہندوستان بیجھنے لگا۔ ایک ہندو جو واپس ہندوستان جانا نہیں چاہتا تھا، وہ کہیں چُھپ گیا۔ اس لیے خان عبدالجبار خان کے حجرے میں ایک جرگہ بلوایا گیا کہ اس ہندو کو واپس ہندوستان بیجھا جائے۔ لیکن خان عبدالجبار خان نے جرگہ کے ممبران سے کہا کہ “پہ یو ہندو بٹ خیلہ نہ اورانیگی”۔ اس لیے اسے یہاں ہی رہنے دیں۔ اسی دن سے یہ پشتو کہاوت مشہور ہوئی۔
____________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: