سرحد، آزاد ریاستِ دیر، ملاکنڈ ایجنسی، چکدرہ، 28 اگست 1947ء
مَیں انتہائی احترام کے ساتھ آپ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ پاکستان کے قیام پر مَیں بے حد خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ پنجاب میں سکھوں کے قتلِ عام نے مجھے بہت دکھ پہنچایا۔ تاہم، میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور خدا آپ کو پاکستان کی تحفہ شدہ ریاست سے نوازے۔ غلامی کا طوق ٹوٹ چکا ہے۔ اس عظیم کام یابی پر ہر مسلمان بجا طور پر فخر محسوس کر سکتا ہے۔ میں اسلام کا سچا سپاہی ہوں۔ میں ریاستِ جندول سے ایک لاکھ مجاہدین کا لشکر اسلام کی خدمت اور سکھوں اور مشرکین سے لڑنے کے لیے اُٹھا سکتا ہوں۔ اس کےلیے آپ سے ہدایات درکار ہوں گی۔ میں جندول کا والی ہوں اور میرے والد ریاستِ دیر کے والی ہیں۔ یہ خط پریس تک نہیں جانا چاہیے۔ میں منافق نہیں ہوں لیکن اس میں کچھ سیاسی مضمرات شامل ہیں۔ تاہم، اگر میرے لیے کوئی ہدایات ہیں، تو وہ مجھے میسنجر کے ذریعے یا وزارتِ سرحد کے ذریعے زبانی طور پر پہنچائی جا سکتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ مجھے اسلام کے سپاہی کے طور پر قبول کریں گے اور مجھے اسلام کی خدمت کا موقع فراہم کریں گے۔ تاہم، میں اپنے کسی رشتہ دار کی ضمانت نہیں دیتا۔
میں اسلام اور اپنے آپ کے سچے خادم رہنے کی درخواست کرتا ہوں۔
نواب زادہ محمد شہاب الدین خان
نواب آف دیر شاہ جہان کا بیٹا

جندول کے نواب زادہ شہاب الدین کا قائدِ اعظم محمد علی جناح کو لکھے گئے خط کا عکس
فوٹو؛ امجد علی اُتمان خیل

________________________

ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

شیئرکریں: