ہائیر ایجوکیشن کمیشن خیبر پختون خوا کی حالیہ پوسٹنگ ٹرانسفر نوٹی فکیشن نے سوات کے سیکڑوں طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔ جس کی وجہ سے ادارہ ہٰذا کے طلبہ و طالبات میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس وقت ضلع سوات کے سب سے بڑے اور قديم تعلیمی ادارے گورنمنٹ جہان زیب کالج سیدو شریف کے شعبہ پشتو میں دو مستقل پروفیسر تھے، جنہیں کل گورنمنٹ ڈگری کالج پورن (شانگلہ) ٹرانسفر کر دیے گئے ہیں۔ یوں جہان زیب کالج میں پڑھنے والے شعبہ پشتو کے سیکڑوں طلبہ و طالبات کی مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے پشتو زبان کے معروف شاعر اور سماجی کارکن عطاء اللہ جان ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ؛ پورن کالج میں پشتو ڈیپارٹمنٹ کا وجود نہیں جب کہ انٹر میڈیٹ یعنی (FA) کے لیول پر طلبہ کی تعداد بھی نہ ہونے کی برابر ہے۔ ایسے میں جہان زیب کالج کے شعبہ پشتو کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمان عطاؔء کی یہاں سے ٹرانسفر سوات کے سیکڑوں طلبہ و طالبات سے زیادتی ہے۔ لہٰذا ہائیر ایجوکیشن کمیشن سیکڑوں طلبہ و طالبات کی مستقبل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے موصوف کا تبادلہ پوری طور پر منسوخ کرے، تاکہ سوات کے بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچایا جاسکے۔
جہان زیب کالج سوات کے طلبہ کا پروفیسر عطاء الرحمان کا تبادلہ منسوخ کرنے کا مطالبہ
