ہم نے صبر کیا، قربانیاں دیں، اپنے خون سے اپنی جنم بھومی کو سیراب کیا۔ لیکن اب بس! خیبر پختون خوا کے عوام کا صبر جواب دے چکا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی "خیبر پختون خوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ، 2025” کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ کوئی قانون نہیں، ہماری خود مختاری، ہمارے خدا داد وسائل اور ہمارے عوام کے مستقبل پر ڈکیتی ہے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہر اس سازش، ہر اس پالیسی اور ہر اس ہتھکنڈے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں گے جو ہمارے حقوق کو پامال کرے۔ ہم گاؤں گاؤں، نگر نگر پختون خوا کے باسیوں کو بیدار کریں گے۔ ہم سڑکوں سے لے کر اسمبلی تک، عدالتوں سے لے کر عوامی جلسوں تک، اپنی آواز کو گونجائیں گے۔ یہ جنگ ہمارے بچوں کے مستقبل کی جنگ ہے، اور اس جنگ میں ہماری شکست ناممکن ہے۔
☆ ہمارا جرم کیا ہے…؟
ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم اپنے حق مانگتے ہیں۔ ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم اپنے پہاڑوں، اپنی زمین اور اپنے وسائل کی حفاظت چاہتے ہیں۔ ہم نے کبھی کسی کے بچوں کا حق نہیں مانگا، لیکن اپنے بچوں کا حق ہم کسی قیمت پر نہیں چھوڑیں گے۔ چاہے اس کی قیمت ہماری جانوں کی بازی ہی کیوں نہ ہو۔ ہم ایک مضبوط پاکستان کے لیے لڑ رہے ہیں، لیکن یہ مضبوطی صوبوں کی کم زوری پر نہیں بن سکتی۔ یہ ایک المیہ ہے کہ مقتدر قوتیں ایک ایسی "فیڈریشن” چاہتی ہے جہاں مرکز طاقتور ہو اور صوبے اس کے غلام۔ وہ ہماری آواز دبانا چاہتے ہیں، ہمارے وسائل کو لوٹنا چاہتے ہیں اور ہمارے لوگوں کو محرومی کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم کہتے ہیں: اب نہیں! یہ ظلم اب اور نہیں چلے گا۔
☆ امن ہمارا خواب، بدامنی تمہاری پالیسی
خیبر پختون خوا امن کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ ایک ایسی سرزمین جہاں کارخانے لگتے ہیں، جہاں بازار گہما گہمی سے بھرے ہوتے ہیں، جہاں خوش حالی ہر گھر کے دروازے پر دستک دیتی ہے۔ اس کا فائدہ صرف ہمارے صوبے کو نہیں بلکہ پورے پاکستان کو ہوگا۔ ہمارے لوگوں نے پنجاب میں کارخانے لگائے اور وہاں تجارت کی۔ خلیج کے ممالک میں لاکھوں پختون نوجوان روزگار کما رہے ہیں اور ہزاروں کاروبار چلا رہے ہیں۔ کیا ہمارے پاس صلاحیت کی کمی ہے…؟ ہرگز نہیں! پشاور میں پاکستان کا واحد قیمتی پتھروں کی پروسیسنگ مارکیٹ گواہ ہے کہ ہمارا ہنر، ہماری محنت اور ہمارے وسائل عالمی معیار کے ہیں۔
لیکن خیبر پختون خوا کی بدامنی نے ہمیں زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔ یہ بدامنی ہمارا انتخاب نہیں، یہ تمہاری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ یہ تمہاری ڈالرز کی ہوس تھی، تمہاری پراکسی جنگوں کی پیاس تھی، تمہارا گرم پانیوں کو بچانے کا جنون تھا۔ تم نے ہمارے پہاڑوں کو خون سے رنگ دیا، ہمارے گاؤں تباہ کر دیے، ہمارے وسائل لوٹ لیے۔ کیا ہم نے جنگوں کو دعوت دی…؟ کیا ہم نے اپنے بچوں کو یتیم کیا…؟ نہیں! یہ تمہارا کاروبار تھا، تمہاری چال تھی، تمہارا ظلم تھا۔ لیکن اب ہم کہتے ہیں: بس کرو! ہم اپنے پہاڑوں کی حفاظت کریں گے۔ ہم اپنے وسائل کی لوٹ مار نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنے بچوں کے مستقبل پر ڈاکہ نہیں پڑنے دیں گے۔
☆ نوآبادیاتی ڈاکہ: 78 سالہ سلسلہ
افریقہ سے لاطینی امریکہ تک، ہم نے نوآبادیاتی جبر کا مکروہ چہرہ دیکھا ہے۔ وسائل کی لوٹ، زمینوں پر قبضہ، عوام کی محرومی ، یہ کہانی ہر مظلوم قوم کی ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں بھی گزشتہ 78 برس سے یہی سلسلہ جاری ہے۔ ہمارے معدنی وسائل، ہماری زمین، ہماری دولت، سب کو ایک ایسی ترتیب کے تحت چوری کیا جا رہا ہے جو نوآبادیاتی دور کی باقیات سے جڑی ہے۔ "مائنز اینڈ منرلز ایکٹ” اسی لوٹ کا تازہ باب ہے۔ وفاقی مداخلت، غیر شفاف لیز، معمولی کان کنوں کی حق تلفی، یہ سب اسی نوآبادیاتی ذہنیت کا نتیجہ ہے۔ لیکن ہم اعلان کرتے ہیں: یہ سلسلہ اب رکنا ہوگا۔ ہم اپنے وسائل پر اپنا حق مانگتے ہیں۔ ہم اپنی خودمختاری کا تحفظ چاہتے ہیں۔ ہم اپنے عوام کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔
☆ ہمارا وژن: ایک منصفانہ وفاق
ہم ایک ایسا وفاق چاہتے ہیں جو تمام فیڈریٹنگ یونٹس یعنی خیبر پختون خوا، بلوچستان، سندھ اور پنجاب کو برابر کا شراکت دار سمجھے۔ ایک ایسی فیڈریشن جہاں صوبوں کی خود مختاری کو نہ صرف تسلیم کیا جائے، بلکہ اس کا جشن منایا جائے۔ جہاں وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو، جہاں ہر صوبے کو اس کے خدا داد خزانوں پر مکمل اختیار ہو، جہاں ترقی سب کے لیے ہو، نہ کہ چند طاقتوروں کے لیے۔ ہم ایک مضبوط پاکستان کے لیے لڑ رہے ہیں، لیکن یہ مضبوطی صوبوں کی طاقت سے بنتی ہے، نہ کہ ان کی کم زوری سے۔
ہم امن کے داعی ہیں، لیکن امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہمارے وسائل چوری ہوتے رہیں، ہمارے لوگ محروم رہیں اور ہماری خودمختاری دبائی جائے۔ ہم نے پاکستان مانگا، تم نے ہمیں گولیاں دیں۔ ہم نے مضبوط وفاق مانگا، تم نے ہمیں خودکش حملے دیے۔ ہم نے امن عالم کی بات کی، لیکن تم نے ہمارے رہبروں سے لے کر کارکنوں تک کو خون سے نہلایا۔ ہمارے صبر کی داستان پختون خوا کے ہر گاؤں، ہر پہاڑ اور ہر وادی میں لکھی گئی ہے۔ لیکن اب ہم کہتے ہیں: ہمیں حق دو، یا ہمیں آزاد کرو!
☆ ہماری جد و جہد: قربانی، عزم، اور امید
عوامی نیشنل پارٹی ہر اس قانون، ہر اس پالیسی اور ہر اس سازش کے خلاف لڑے گی جو ہمارے صوبے کے حقوق کو پامال کرے۔ ہم گاؤں گاؤں، نگر نگر پختون خوا کے باسیوں کو بیدار کریں گے۔ ہمارے جلسے گونجیں گے، ہماری آواز بلند ہوگی اور ہمارا عزم ناقابل شکست رہے گا۔
ہماری قیادت اب ایمل ولی خان کی سربراہی میں اس جنگ میں سب سے آگے ہے۔ نہ کسی لالچ کے لیے، نہ اقتدار کی ہوس میں، بلکہ اپنے عوام کے حق کے لیے۔ اگر قیادت کی بات ہو، تو ہم سب سے پچھلی صف میں بیٹھنے کو تیار ہیں، لیکن جب قربانی کی بات ہو، تو ہم سب سے آگے ہوں گے۔ ہم باچا خان کے فلسفے سے رہ نمائی لیتے ہیں۔ ایک فلسفہ جو عدم تشدد، انصاف اور عوامی خود مختاری کی بات کرتا ہے۔ ہم اپنے خون سے لکھی ہوئی تاریخ کو بھولے نہیں ہیں۔ ہم نے اپنے رہبروں کو کھویا، اپنے کارکنوں کو قربان کیا لیکن اپنے عزم کو کبھی کم زور نہیں ہونے دیا۔
☆ آخری پیغام
ہم اپنے عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اس لوٹ مار کو ہر قیمت اور ہر حالت میں روکیں گے۔ ہم اس بدامنی کو ختم کریں گے۔ ہم ایک ایسا پختون خوا بنائیں گے جو امن، ترقی اور خوش حالی کا گہوارہ ہو۔ ہم مقتدرہ کو بتاتے ہیں کہ ہمارے صبر کو کم زوری نہ سمجھے، ہمارے خون کو سستا نہ سمجھے اور ہمارے عزم کو معمولی نہ سمجھے۔ ہم اپنی دھرتی کی حفاظت کرسکتےہیں ، اپنے وسائل کی امانت سنبھالیں گے اور اپنے بچوں کے لیے ایک روشن مستقبل بنائیں گے۔ یہ ہمارا حق، ہماری ذمہ داری اور ہماری جدوجہد ہے۔
اس لیے ہم کہتے ہیں کہ ہمیں حق دو، یا ہمیں آزاد کرو۔ یہ پختون خوا کی آواز ہے۔ یہ عوامی نیشنل پارٹی کی آواز ہے۔ یہ انصاف کی آواز ہے اور یہ آواز اب خاموش نہیں ہوگی۔
____________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔