وادیِ سوات خیبر پختون خواہ کے مرکزی شہر پشاور سے تقریباً 157 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی طرف واقع ہے۔ 1917ء سے لے کر 1969ء تک وادیِ سوات ایک مضبوط ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا۔ لیکن 1969ء میں حکومتِ پاکستان نے ریاست سوات کو ایک الگ ضلع بنانے کا اعلان کرتے ہوئے اسے باقاعدہ پاکستان میں ضم کردیا گیا۔
قارئین، ضلع سوات کی پُر بہار وادی سیر و سیاحت کے لیے دنیا بھر میں غیر معمولی شہرت کی حامل ہے۔ قدرت نے اس وادی کو حسن اور دل کشی کے اَن گنت رنگوں سے سجا دیا ہے یہاں کی فضائیں اور مناظر سحر انگیز ہیں۔ برف پوش چوٹیوں، ابشاروں، نباتات، قدرتی صاف و شفاف پانی کے چشموں اور پُر شور دریائے سوات اس مہکتی وادی کا ہر رنگ اتنا دل پذیر ہے کہ یہاں انے والا ہر شخص اس کی خوب صورتی میں دل کھو بیٹھتا ہے۔
قارئین، یوں تو دنیا میں خوب صورت جگہوں کی کوئی کمی نہیں بہت سے ممالک ہیں جو اپنی خوب صورتی کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہیں جن کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگ اُمڈ آتے ہیں۔ ان خوب صورت وادیوں میں سے ایک خوب صورت وادی سوات بھی ہے جس کو "سویٹزرلینڈ آف پاکستان” بھی کہا جاتا ہے جس کی خوب صورتی دنیا بھر میں خاص مقام اور خاص اہمیت رکھتی ہے جہاں دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں اور حسین لمحات کو یادگار بنا کر جاتے ہیں۔ اس خوب صورتی میں یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی اور معصومیت شامل ہے۔ صاف ستھرا ماحول ہے، تعلیم یافتہ اور مہذب ہونا ہے۔ جو ہر آنے والے کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو مفلسی میں بھی گھر آئے ہوئے مہمان کو خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے۔ یہاں کے لوگوں کی خاص خوبی یہ ہے کہ ان میں مہذبانہ رویہ پایا جاتا ہے۔ خواتین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ضلع سوات وہ واحد علاقہ ہے جو خوب صورتی کی وجہ سے لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے۔ وہاں کے تمام لوگوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنی وطن پہ جان چھڑکنے سے گریز نہیں کرتے۔ چاہے بزرگ ہو جوان ہو جان کا نذرانہ دینے والے یہاں ملیں گے۔
تاریخی مقامات اور بلند و بالا پہاڑوں کا مسکن اور مہذب لوگوں کے ساتھ وطن پرست لوگ اس وادی کی خوب صورتی میں اہم کردار ہے۔ یہاں موجود بدھ مت تہذیب کے تاریخی قلعے اور آثار قدیمہ ہر آنے والے کو اپنی جال میں پھنسا دیتا ہے۔ لوگ جب بھی اس قلعے کا دورہ کرتے ہیں، تو چاہتے ہیں کہ اس میں ہمیشہ کے لیے بسیرا کریں۔ کیوں کہ اس قلعے میں ایک خاص اور دل چسپ تاریخ لوگوں کے لیے موجود ہے۔ جو ہر آنے والا اس روشنی میں ہمیشہ کے لیے گم جانا چاہتا ہے۔
قدیم تاریخی قلعے، تاریخی مقامات، آثار قدیمہ، عمارتیں، وادیاں، دریا، ندیاں، جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہیں۔ شمالی علاقہ جات کا تعلق ان خوش قسمت علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بلند و بالا پہاڑ بھی ہیں اور ساتھ وسیع و عریض زرخیز میدان بھی قدرت نے چار موسموں سے نوازا ہے۔ مختلف میٹھی زبانیں جیسے پشتو، گجروں وغیرہ اور اسلامی رواج اور تہوار دنیا کا سب سے خوب صورت سیر گاہ موجود ہیں۔
اس خوب صورتی میں یہاں کے پہاڑ، خوب صورت آبشاریں، خوب صورت جانور، خوب صورت دریا دریائے سوات، خوب صورت میوزیکل زبانیں، ذہانت کے لحاظ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ یہاں موجود ہیں۔ ساتھ ہی عورتوں کا سب سے زیادہ احترام کرنے والی، سب سے زیادہ سادہ اور مخلص لوگ اس خطے میں موجود ہیں۔
جاروگو آبشار خوب صورت مناظر کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر آنے والوں کو خوش آمدید کہتا ہے اور وادی سوات کی خوب صورتی کو چار چاند لگا دیتا ہے۔
قارئین، شمالی علاقے میں قدرت کے بے شمار حسین نظارے موجود ہیں پہاڑوں کا سلسلہ سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔ قدرت کے حسین شاہ کاروں میں سے ایک گبین جبہ ہے۔ ہم اکثر دنیا کی اس شور و غل، اس مصنوعی خوب صورتی سے تنگ آکر کہیں دور جانا چاہتے ہیں، اس مشینی اور پر تکلف زندگی سے بہت دور کسی ایسی جگہ جہاں سکون ہو، جہاں ہم اپنی آواز سن سکیں، خود سے خود کی باتیں کہہ سکیں جو اس برق رفتار زندگی میں کہیں ان کہیں رہ گئیں اس مقصد کے لیے زمین پر جنت کہلائے جانے والی وادی سوات سے بہتر اور کوئی جگہ نہیں ہوسکتی۔
تاہم اگر دنیا میں کسی کو جنت دیکھنے کی خواہش ہو، تو وادی سوات کے حسین سفر کو نکل جائیں۔
___________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔