بانی خدائی خدمت گار تحریک خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان بابا 06 فروری 1890ء کو صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع چارسدہ کے اُتمان زئی نامی گاؤں میں خان بہرام خان کے گھر میں پیدا ہوئے۔
باچا خان بچپن ہی سے پختونوں کی ترقی اور خوش حالی کےلیے کوشاں تھے۔ اُنہوں نے ساری زندگی پُرامن جدوجہد کا پرچار کیا۔ آپ برطانوی سامراج کی ظلم اور نا انصافی کے خلاف مسلسل جدو جہد کرتے رہے اور پختونوں کی اصلاح اور سیاسی بیداری کی خاطر مختلف تحاریک چلائے۔
قارئین، باچا خان کی شخصیت اور تحاریک پر مختلف قومی اور بین الاقوامی سکالرز نے اب تک بارہ پی ایچ ڈیز مکمل کیے ہیں، جن میں انہوں نے باچا خان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں اور ان کی سیاسی، سماجی اور تعلیمی خدمات کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل تحقیق کی ہے۔ ان بارہ پی ایچ ڈیز (PHDs) میں سے نو (09) کی تفصیل اس تحریر میں کی جاتی ہے؛
1۔ اسٹیفن ایلن رٹنبرگ، “نسلیت، قوم پرستی، اور پختون: شمال مغربی سرحدی صوبے میں آزادی کی تحریک”، یونی ورسٹی آف کولمبیا، 1977۔
2۔ ایرلینڈ جانسن، “انڈیا، پاکستان، یا پختونستان؟ شمال مغربی سرحد میں قوم پرست تحاریک (1937-47)”، اپسالہ یونی ورسٹی، سویڈن، 1981۔
3۔ عبدالکریم خان، “برٹش انڈیا کے شمال مغربی سرحدی صوبے میں ریڈ شرٹ موومنٹ (1927-1947)”، ہوائی یونی ورسٹی، امریکہ۔
4۔ موکلیکا بینرجی، “دی پٹھان غیر مسلح: شمال مغربی سرحد میں اپوزیشن اور یادداشت” لندن سکول آف اکنامکس، 1994۔
5۔ پروفیسر ڈاکٹر سید وقار علی شاہ، “شمال مغربی سرحدی صوبے میں مسلم سیاست (1937-1947)” آکسفورڈ یونی ورسٹی، 1997۔
6۔ برینڈن ڈگلس مارش، “ریمپارٹس آف دی ایمپائر: انڈیاز نارتھ ویسٹ فرنٹیئر اینڈ برٹش امپیریلزم (1919-1947)”، یونی ورسٹی آف ٹیکساس، 2009۔
7۔ ڈاکٹر شیر زمان سیماب، “د باچا خان نثر ليکنه” یونی ورسٹی آف پشاور، 2014۔
8۔ ڈاکٹر سہیل خان، “خیبر پختون خوا میں تعلیمی تحریکیں: انجمن اصلاح الافاغنہ کا ایک کیس سٹڈی”، یونی ورسٹی آف پشاور، 2016۔
9۔ اسفند یار درانی، “بھارت میں برطانوی راج اور پختونوں کی آزادی کی جدوجہد: تشدد اور نقطہ نظر کا تقابلی تجزیہ (1901-1947)”، یونی ورسٹی آف پشاور، 2018۔
قارئین، ان نو پی ایچ ڈیز کے علاوہ باقی تین کی تفصیل بھی بہت جلد ایک چھوٹی سی تحریر میں پیش کریں گے، انشاءاللہ
بحوالہ، اسفندیار درانی
The PhD degrees have been awarded to various indigenous and International scholars, who have focused differences aspects of Bacha Khan’s personality or various aspects of his socio-educational and political services.
1. Stephen Alan Rittenberg’s PhD dissertation titled: “Ethnicity, Nationalism, and the Pukhtuns: The Independence Movement in the NorthWest Frontier Province”, (University of Columbia,  1977).
2. Erland Jannsen’s “India, Pakistan, or Pakhtunistan? The Nationalist Movements in the Northwest Frontier (1937-47)”, (Upsala University, Sweden, 1981).
3. Abdul Kareem Khan, “The Red Shirt Movement in the Northwest Frontier Province of British India (1927-1947)”, (Hawaii University, USA).
4. Mukulika Bannerje, “The Pathan Unarmed: Opposition and Memory in the North-west  Frontier” (London School of Economics, 1994).
5. Sayed Wiqar Ali Shah, “Muslim Politics in the Northwest Frontier Province (1937-1947)” (Oxford University, 1997).
6. Brandon Doughlas Marsh, “Ramparts of the Empire: India’s Northwest Frontier and British Imperialism (1919-1947)”, (University of Texas, 2009).
7. Sher Zaman Seemab, ‎” د باچا خان نثر ليکنه”, (University of Peshawar, 2014).
8. Sohail Khan, “Educational Movements in Khyber Pakhtunkhwa: A Case Study of Anjuman E Islahul Afaghina”, (University of Peshawar, 2016).
9. Asfandyar Durrani, “The British Raj in India and the Pukhtuns’ Struggle for Independence: A Comparative Analysis of Violent and Approaches (1901-1947)”, (University of Peshawar, 2018).
شیئرکریں: