پتا نہیں ہم پاکستانی بحیثیتِ قوم اتنے جذباتی اور غیر سیاسی کیوں ہیں…؟ ایران نے اسرائیل پر حملہ اس لیے کیا ہے کہ اسرائیل نے شام کے دارالخلافہ دمشق میں موجود ایرانی سفارت خانے پہ حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایران کے سات ملٹری ایڈوائزر جاں بحق ہوئے تھے جن میں تین سینئر کمانڈرز بھی شامل تھے۔
ایران نے یہ حملہ فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے جاری جنگ کی بنیاد پر نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ (UNO) کے چارٹر میں موجود آرٹیکل نمبر 51 کے تحت اپنا دفاعی حق استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کے ایرانی ایمبیسی پر حملے کی جوابی کارروائی کے طور پر یہ حملہ کیا ہے اور حملے کی صورت میں اسرائیل کو ایک طرح کی وارننگ دی ہے۔
قارئین، یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ آج ہر ملک اور ہر قوم اپنے قومی مفادات (National Interest) اور قومی سلامتی کے تناظر میں اپنے معاملات کو دیکھتی اور چلاتی ہے۔ آج کوئی کسی کی جنگ نہیں لڑتا۔
پتا نہیں کیوں پاکستانی مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے کہ ایران نے فلسطین پر ہوئے ظلم کے خلاف اسرائیل پہ حملہ کیا ہے۔
سب سے اہم سوالات یہ ہیں کہ یہ ساری مسائل جس ریجن (مشرق وسطیٰ) میں ہے، اس ریجن کی تاریخ کیا ہے…؟ اس ریجن کی موجودہ Dynamics  کیا ہیں…؟ اگر اس ریجن میں جنگ چھڑتی ہے، تو جنگ کے نتیجے میں فایدہ کس کو ہوگا اور نقصان کس کو ہوگا…؟ نئی بین الاقوامی معاشی طاقت کون سا ملک بن چکا ہے…؟ ایشیاء میں نئی سیاسی و معاشی طاقت کون ہے اور کون ہے جو اس نئی طاقت کو جنگی حکمتِ عملی کے تحت سیاسی دائرے میں انگیج کرنے اور معاشی دائرے میں معاشی سرگرمیوں کو Interrupt کرنے کی کوشش کر سکتا ہے…؟
قارئین، سب سے اہم اور اصولی بات یہ ہے کہ آج کل گولے اور بارود کی جنگوں کا دور نہیں ہے۔ گولے بارود کی جنگوں میں فایدہ ہمیشہ عالمی سامراج کو ہی پہنچتا ہے جس کا اسلحہ بکتا ہے۔
اب بحیثیتِ پاکستانی ہمارے لیے کچھ سوالات:
ہم بحیثیتِ قوم سیاسی اور معاشی دائرے میں کہاں کھڑے ہیں…؟ کیا ہم آزاد ہیں…؟ کیا ہم معاشی طور پر خوش حال اور مضبوط ہیں…؟ کیا ہم کسی کی مدد کرنے یا کسی ریجن میں جاری سیاسی معاملات میں اپنی رائے دینے اور کسی قسم کا کوئی اثر ڈالنے کی پوزیشن میں ہیں…؟ بین الاقوامی فورمز اور ریجن میں ہماری حثیت کیا ہے…؟
قارئین، ہمیں بطورِ قوم سب سے پہلے اپنے قومی مسائل حل کرنے چاہئیں اور خود کو مضبوط کرنا چاہیے ورنہ جذباتی ہونے سے کچھ نہیں ہونے والا۔
_________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: