مشرقی وسطیٰ میں ایک بار پھر سے پہلی جنگ عظیم کے بعد والی صورتِ حال بن رہی ہے۔ برطانیہ نے اسرائیل کو آباد کیا اور ایک ناجایز ریاست بن گئی۔ سات دن تک جنگ ہوئی، تمام عرب ممالک کو اسرائیل نے سات دن میں شکست دی۔ سیکڑوں عربی طیارے تباہ کردیئے گئے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی جاری رہی۔
کچھ مہینے پہلے حماس نے کوبٹز ریم کیمپ پر حملہ کیا اور فتح کا اعلان کیا۔ لیکن اسرائیل نے اس فتح کو غزہ کے تباہی میں بدل دیا۔ اسرائیل نے حماس کے چھپے لیڈرز کے خلاف دوسرے ملکوں میں بھی آپریشن شروع کیا ہے اور متعدد ایرانی فوجی اڈے اور سفارت خانوں کو نشانہ بنانہ شروع کیا ہے۔
دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ ہوا ہے جس میں کئی ایرانی مارے گئے اور اسی دن حماس کے سربراہ کے تین بیٹے بھی مارے گئے تھے۔ ایران نے جوابی وار دینے کی دھمکی دی تھی اور کل رات اسرائیل پر 200 ڈرون اور کئی میزائل داغتے ہوئے اسرائیل پر باقاعدہ حملہ کیا۔ لیکن ابھی تک اسرائیل سے کوئی جانی نقصانات کی خبریں موصول نہیں ہوئی۔ جب کہ اسرائیل کا دعوا ہے کہ سب ڈرون اور میزائل کو حوا میں مار گرایا ہے۔ ان کا دعوا ہے کہ ہمارے آئرن ڈوم نامی سسٹم نے ایرانی حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ جب کہ اردن نے بھی کئی ایرانی ڈرون مار گرائے ہیں۔ جس پر ایران نے اردن کو بھی دھمکی دی ہے۔ دوسری طرف امریکا، برطانیہ اور فرانس نے فوجی دستے، طیارے جدید جنگی ساز و سامان اسرائیل پہنچانا شروع ہوئے ہیں۔
قارئین، اب فلسطین کے باقی ویسٹ بینک وجود کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کو اب مضبوط اسرائیلی ریاست کی ضرورت ہے۔ کیوں اب انہیں خطے میں ایران ایک طاقت ور اور للکارنے والا دشمن بن گیا ہے۔ اگر ایران اسرائیل جنگ چھڑتی ہے، تو اس میں ایٹمی میزائل استعمال ہونے کا خطرہ بھی ہے۔ جس سے لاکھوں لوگوں کے قتل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ جس سے میڈل ایسٹ (مشرقی وسطیٰ) مکمل طور پر بحران کا شکار ہوگا۔ جب کہ ایران، اسرائیل، اردن، شام، فلسطین، سعودی عرب اور مصر براہ راست اس جنگ سے متاثر ہوں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان، افغانستان اور ترکی بلواسطہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ اگر پاکستان افغانستان اس جنگ میں غیر جسنب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں، تب بھی دونوں ممالک کرائسز میں ہوں گے۔ معاشی بحران سے یہ دو ممالک مکمل طور پر قحط سالی کی طرف جائے گی۔
قارئین، ایران اسرائیل کے اس جنگ سے پختون اور بلوچ خصوصی طور پر متاثر ہوں گے۔ کیوں کہ ان صوبوں میں آباد لوگوں کا تمام تر انحصار مڈل ایسٹ پر ہے۔ وہاں لاکھوں پختون بے روزگار ہو کر واپس اپنے ملک جائیں گے جس سے پختون قوم مزید مسائل کا شکار ہوگا۔
___________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: