کہ پہ سرمی د خپل قام خیگڑہ کیگی
زما ٹولہ زندگی لہ قامہ زار شہ
ربِ ذوالجلال قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ؛ اے ایمان والوں! شراب، جوا، بت اور پاسے، یہ سب ناپاک کام اور اعمال شیطان سے ہے۔ سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔
قارئین، 1987ء میں انسدادِ منشیات کے عالمی دن کا آغاز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرار داد سے ہوا۔ جس کے مطابق ہر سال 26 جون کو انسدادِ منشیات اور اس کی سمگلنگ کو روکنے کےلیے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آئے روز نشہ کرنے والے لوگوں کی تعداد میں ہوش رُبا اضافہ ہو رہا ہے۔ جس کی وجوہات میں غربت، بُری صحبت، دولت کی فراوانی اور والدین کا بچوں سے لاپرواہی وغیرہ شامل ہے۔
ہمارا گاؤں برہ درش خیلہ اس حوالے سے خوش قسمت رہا ہے کہ یہاں مخلص لوگوں کی کمی نہیں۔ 11 نومبر 2023ء کو “مشال ادبی سنگر” نامی تنظیم اور “سوات سپورٹس میلہ” کے تعاون سے ویلج کونسل کے چئیرمین سید شاکر علی صاحب کے حجرے میں “زندگی سے پیار، نشے سے انکار” کے موضوع پر ایک سیمنار اور مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے مہمانِ خصوصی سوات پولیس کے ضلعی سربراہ شفیع اللہ خان گنڈا پور جب کہ صدرِ مجلس معروف سیاسی، سماجی اور ادبی شخصیت ساگر تنقیدی صاحب تھے۔ اس پُر وقار تقریب میں مختلف طبقۂ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ شعرا اور ادبا نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
قارئین، 11 نومبر بروزِ اتوار سہ پہر 02 بجے شروع ہونے والا یہ پروگرام بمشکل پونے تین بجے شروع ہوا۔ اسلامی روایات کی رو سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ مفتی شیر ولی خان صاحب کی تلاوت کے بعد سٹیج سیکرٹری امجد علی سورج اور حمید الرحمان ہمدرد نے تمام معزز مہمانوں کو سٹیج پر تشریف لانے کی دعوت دی۔ اس کے بعد “مشال ادبی سنگر” کے صدر حمید الرحمان ہمدرد نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔
جس کے بعد چئیرمین “نوے ژوند رہیب سنٹر” ریاض احمد حیران سٹیج پر آئے اور اپنے خطاب میں کہا کہ دورِ حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ منشیات کا ہے، جس نے زندگی کو مفلوج کر رکھا ہے۔ نشوں کے رسیا معاشرے کےلیے ناسور اور دشمنِ عظیم ہے۔ انہوں نے نشہ فروشوں کو معاشرے کےلیے انتہائی مضر اور قاتل قرار دیتے ہوئے عوام کو ان کالے بھیڑیوں کے خلاف یک جا ہونے کا مطالبہ کیا۔ موصوف نے پروگرام کو اپنے نوعیت کا منفرد اور کام یاب پروگرام قرار دیا۔ آخر میں اپنی ایک غزل بھی سنائی۔
حیران صاحب کے بعد پروگرام میں مشاعرے کا دور بھی چلا۔ جس میں ظفر علی ناز، ندیم چراغ، شہاب شاہین اور ارمان سراج نے اپنی میٹھی اور سریلی آوازوں سے محفل کو رونق بخشی۔ ان حضرات کے ساتھ فضل معبود دیار، عبدالمجید ترابی، حبیب اللہ ہمدرد، اظہار اللہ اظہار اور ڈاکٹر سعید اللہ خادم نے بھی یکے بعد دیگرے کلام سنانے سٹیج کا رخ کیا۔ ان شخصیات کی بہترین نظموں سے محفل میں جان پیدا ہوگئی۔ اس کے علاوہ ملک نادرخان، ڈاکٹر جاوید اقبال، سید شاکر علی، راقم (ڈاکٹر محمد شیر علی خان) اور شہاب خان نے نے نشے کی لعنت اور اس کے روک تھام پر سیر حاصل بحث کی۔
قارئین، پروگرام کے آخر میں مثالی پولیس آفیسر اور مذکورہ پروگرام کے مہمانِ خصوصی شفیع اللہ خان گنڈا پور نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شریعتِ اسلامیہ میں تمام نشہ آور اشیا ممنوع اور حرام ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نشہ جس صورت میں بھی ہو، صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ نشہ ہمارے معاشرے اور اس کے نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ موصوف نے اس بات کا عزم مصمم کیا کہ پولیس اور عوام مل کر اس لعنت سے مکمل چھٹکارا پائیں گے۔ پروگرام میں موجود تمام لوگوں نے اپنی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ جس کے بعد موصوف نے زندگی کے مختلف شعبوں میں عمدہ کار کردگی دکھانے والے لوگوں میں ایوارڈز بھی تقسیم کیے۔
قارئین، نشہ جس صورت میں بھی ہو، ہمارے صحت کےلیے زہر اور نقصان دہ ہے۔ انسان پہلے پہل اس کو تفریح کےلیے شروع کر دیتا ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ان کی ضرورت بن جاتی ہے۔ نشے کے عادی لوگوں سے نفرت کی بجائے انہیں معاشرے کی توجہ اور پیار کے ساتھ بہترین اور مفت علاج گاہوں کی ضرورت ہے۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ سکولوں، کالجوں، دینی مدارس اور جمعے کے خطبات میں منشیات کے مضر اثرات سے لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میڈیا کے ذریعے عوام کو ایجوکیٹ کیاجائے۔ اس کے علاوہ منشیات کے روک تھام میں اساتذۂ کرام، علماء، سیاسی و سماجی شخصیات کے ساتھ والدین اور ادبی شخصیات بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن سب سے پہلے ہمیں معاشرے میں موجود منشیات فروشوں کا نیٹ ورک توڑنا ہوگا۔ ان معاشرتی قاتلوں سے بائیکاٹ کرتے ہوئے ان ظالموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ہوگا۔ جاتے جاتے سراج الدین سراج کے ان اشعار پر اجازت طلب کرنا چاہوں گا کہ؛
د انسان قتل گنائے کبیرہ دہ
سوک چی وینی تویہ وی ھغہ برباد دے
وینہ ورکڑہ چی د مینی مستحق شی
دا جہان پہ محبت باندی آباد دے
ربِ ذوالجلال ہمارا حامی و ناصر ہوں، آمین۔
_____________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: