کیوبا کے سابق صدر اور کمیونسٹ انقلاب کے سربراہ فیڈل کاسترو (Fidel Castro) نے تقریباً نصف صدی یعنی 50 سال تک کیوبا پر حکم رانی کی۔ وہ 1959ء سے 1976ء تک کیوبا کے وزیر اعظم اور 1976ء سے 2008ء تک ملک کے صدر رہے۔ 2006ء میں طبیعت کی ناسازی کے بعد منظر سے غائب ہو گئے اور 2008ء میں ملک کی باگ دوڑ اپنے بھائی راؤل کاسترو کے سپرد کردی۔
قارئین، فیڈل کاسترو کے دورِ صدارت میں کیوبا اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ رہا۔ کیوں کہ وہ ہمیشہ امریکی پالیسیوں اور حکم رانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے 2004ء میں صدر جارج ڈبلیو بش کی پالیسیوں کو فراڈ اور دوغلی قرار دیا جب کہ 2011ء میں امریکی صدر بارک اوباما کو بے وقوف ٹھہرایا۔
قارئین، امریکا کی خفیہ ایجنسی "سینٹرل انویسٹی گیٹو ایجنسی” (سی آئی اے) نے فیڈل کاسترو کو قتل کرنے کےلیے مختلف حربے استعمال کیے لیکن ناکام رہیں، ان کی تفصیل کچھ یوں ہے؛
☆ دھماكہ خیز سگار
1967ء میں ایک اخبار نے خبر دی کہ 60 کی دہائی میں سی آئی اے نے کاسترو کی سگار میں دھماكہ خیز مادہ بھر کر ان کو اُڑانے کی کوشش کی تھی۔
☆ آئس كريم میں زہر
کاسترو آئس كريم کا دلدادہ تھا۔ سی آئی اے نے 1961ء میں اسی کم زوری کا فایدہ اُٹھا کر اس میں زہر ملانے کی میں کوشش کی تھی۔
☆ سمندر کی سیپیوں میں دھماکے کی کوشش
کاسترو ایک اچھے تیراک تھے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے سی آئی اے نے 1963ء میں منصوبہ بنایا کہ سمندر میں کچھ ایسے دھماکا خیز مادے سيپيوں میں بھرے جائیں، جو کاسترو کے تیرنے کے دوران پھٹ جائیں۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہوا اور آخر میں سی آئی ایس ہی کو اس دھماکا خیز مواد کو صاف کرنا پڑا۔
☆ انسانی گوشت کھانے والے کپڑے کا استعمال
اس منصوبہ بندی کے تحت تیرنے کی ایک پوشاک تیار کی گئی جس میں طویل مدتی چمڑے کی بیماری پیدا كرنا والا فنگس تھا اور سانس لینے کی نالی میں دمے کی بیماری کا بھی انتظام تھا۔ اس منصوبہ کو رو بہ عمل کرنے کے لیے ایک ایسے امریکی وکیل کی شراکت کی کوشش کی گئی جو کاسترو سے مسلسل رابطے میں تھا۔ لیکن اس وکیل نے ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔
☆ کردار کشی کی کوشش
60 کی دہائی میں براہِ راست موت دینے کی بجائے سی آئی اے نے کاسترو کی عوامی تصویر کو خراب کرنے کی کوشش کی۔ اس کے لیے کاسترو کے ریڈیو نشریات کے معیار کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایک اور کوشش یہ بھی کی گئی کہ کاسترو کو ایسے تیز توجہ کو دوسری سمت میں لے جانے والے سگار دیے گئے جس سے ملک کے آگے کاسترو کی تقریر سمجھ سے باہر لگے۔
☆ افواہیں پھیلانا
صدارت چھوڑنے کے بعد بھی فیڈل کاسترو خبروں کی زینت بنے رہے اور ان کے انتقال کے حوالے میڈیا پر افواہیں پھیلائی گئیں جس کے جواب میں انہوں نے کیوبا کی سرکاری ویب سائٹ پر بیان دیا کہ وہ نا صرف زندہ ہیں بلکہ انہیں تو پتا بھی نہیں کہ سر کا درد کیسا ہوتا ہے؟
قارئین، کیوبا کے سابق صدر اور کمیونسٹ انقلاب کے سربراہ فیڈل کاسترو 2016ء کو 90 سال کی عمر میں خود انتقال کر گئے۔
_______________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔