نگران وزیرِ اعلا خیبر پختون خوا اعظم خان کے انتقال کے بعد صوبے میں نیا سیاسی بحران نے جنم لیا ہے۔ موصوف کے انتقال کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل بھی تحلیل ہوگئی، لیکن اب کیا ہوگا؟
قارئین، آئینِ پاکستان 1973ء کے مطابق نگراں وزیرِ اعلا کا انتخاب صوبے کا وزیرِ اعلا اور قاید حزبِ اختلاف باہمی مشورے سے کرتا ہے۔ لیکن موجودہ صورتِ حال مختلف ہے کیوں کہ صوبائی اسمبلی اس وقت موجود نہیں۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ نگران وزیرِ اعلا خیبر پختون خوا اعظم خان کے انتقال کے بعد نگران صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہو چکی ہے۔ کیوں کہ کابینہ وزیرِ اعلا ہی کے ساتھ منسلک ہوتی ہے، اگر وزیرِ اعلا کسی وجہ سے استعفیٰ دے دیں یا برطرف ہو جائیں، تو کابینہ خود ہی تحلیل ہو جاتی ہے۔ کنور دلشاد نے کہا کہ جب تک نئے نگران وزیرِ اعلا خیبر پختون خوا کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، اُس وقت تک تمام اختیارات گورنر کے پاس ہوں گے اور صوبے کے تمام انتظامی امور گورنر ہی چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یوانِ بالا یعنی سینیٹ میں قایدِ ایوان اور قایدِ حزبِ اختلاف نے باہمی مشاورت سے ایک ہفتے میں نئے نگران وزیرِ اعلا کےلیے کسی ایک نام پر اتفاق کرنا ہے۔ اگر دونوں کے مابین کسی نام پر اتفاق نہ ہوسکا، تو پھر 06 اراکینِ سینیٹ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اگر کمیٹی بھی کسی نام کو فائنل کرنے میں ناکام ہوتی ہے، تو سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ اگر سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کسی نتیجے پر نہ پہنچی، تو آخری اور حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
شیئرکریں: