1937ء کو جب متحدہ ہندوستان میں صوبائی انتخابات ہوئیں، تو انڈین نیشنل کانگریس برسرِ اقتدار آئی۔ کانگریس کے دورِ حکومت میں وزراء کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے خلاف مختلف جرائم اور مظالم رپورٹ ہوئیں۔ جس پر مسلم لیگ کی طرف سے راجہ سید محمد مہدی آف پیر پور، سید تقی ہادی، سید اشرف احمد، مولوی عبدالغنی، سید ذاکر علی اور میاں غیاث الدین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ کمیٹی کے ارکان نے چھ (6) صوبوں یعنی مدراس، بمبئی، یوپی، سی پی، بہار اور اڑیسہ کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کی حالات کا تجزیہ کیا۔
حالات کو جانچنے کے بعد کمیٹی نے 15 نومبر 1938ء کو 96 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کی۔ جس کو تاریخ میں پیر پور رپورٹ (Pirpur Report) کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
پیرپور رپورٹ کے مطابق کانگریس کی وزارتوں کے دوران مسلمانوں کے خلاف ہر قسم کے جرائم کی کمیٹی تھی۔ انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا تھا۔ مثال کے طور پر گائے ذبح کرنے پر پابندی لگا دی گئی، مساجد میں اذان پر پابندی لگا دی گئی، مسلمانوں کے سکولوں میں کانگریس کا جھنڈا لہرایا گیا۔ مسلمان بچوں کے لیے گاندھی کی تصویر کی پوجا لازمی کر دی گئی وغیرہ وغیرہ۔
شیئرکریں: