مردم شماری(Census) سے مراد ملک میں لوگوں کی تعداد، جنس، تعلیم، صحت اور معاشی حالت سے متعلق معلومات اکٹھا کرنا ہے۔
دنیا کے ہر ملک میں مردم شماری کو خاص اہمیت حاصل ہے کیوں کہ اس سے آبادی کی تعداد، اس کے مختلف طبقوں کی صحت، تعلیم، روز گار، معاشی حالت اور نقل و حرکت کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہیں۔ جس کی بنیاد پر حکومت آیندہ کےلیے آبادی کی فلاح و بہبود اور ملک کی ترقی کےلیے منصوبہ بندی کرکے ایک جامع پلان بناتی ہے۔ یعنی ملکی وسایل، قومی دولت اور سرکاری نوکریوں کی ملکی سطح پر تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی تعداد اور نمایندگی مختص کرنا بھی آبادی کی بنیاد ہی پر ہوتی ہے۔
قارئین، دنیا کے زیادہ تر ممالک میں ہر دس سال بعد باقاعدہ طور پر مردم شماری کی جاتی ہے۔ جس کےلیے حکومت کی سرپرستی میں ایک الگ شعبہ ہوتا ہے جس کا کام نہ صرف مردم شماری کےلیے مطلوبہ انتظامات کرنا ہے، بلکہ مردم شماری سے حاصل اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔
اسی تجزیے کی بنیاد پر حکومت مکمل ترقی، معاشی منصوبہ بندی اور قوم کی فلاح و بہبود کی خاطر طویل المیعاد بنیادوں پر پالیسیاں متعین کرتی ہے۔
اب چوں کہ یکم مارچ 2023ء سے حکومتِ پاکستان ڈیجیٹل مردم شماری کرنے جارہی ہے۔ لہٰذا ہمارے کچھ قومی ذمہ داریاں بنتی ہے جو کچھ یوں ہے:
سب سے پہلے ہمیں بحیثیت پختون قوم اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے، تاکہ آیندہ دس سال ہم اپنے جایز اور آئینی حصے سے محروم نہ ہو جائے۔
سوشل میڈیا پر کام کرنے والے دوست عوام کی آگاہی کےلیے اپنا کردار ادا کریں۔
اندرون ملک روزگار، کاروبار، سرکاری نوکری یا دیگر وجوہات کے بنا پر ملک کے دیگر صوبوں کے بڑے بڑے شہروں میں آباد لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے خاندانوں کا اندراج درست طریقے سے کریں۔
سمندر پار پختونوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے خاندانوں کے ذمہ دار افراد سے اس حوالے سے رابطہ کریں۔ کیوں کہ 2017ء میں ہونے والے مردم شماری پر پختون، سندھی اور مہاجر سمیت دیگر قوموں کو بھی تحفظات ہیں۔ جس کی وجہ سے حکومت نے مردم شماری 2027ء کے بجائے 2023ء ہی میں کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اگر اس بار بھی ہم نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا اندراج صحیح طریقے سے نہ کیا، تو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں سمیت دیگر آئینی اور قانونی وسایل سے محروم ہوسکتے ہیں۔
شیئرکریں: