طماش خان خدائی خدمت گار تحریک چارسدہ کے صدر تھے۔ گاندھی جی نے "جیل بھرو تحریک” کا اعلان کیا، تو فیصلہ ہوا کہ تمام تپہ جات کے صدور گرفتاری دیں گے۔ صدر صاحب اپنے کھیتوں میں ہل چلا رہے تھے، کہ گرفتاری دینے کا حکم ملا۔ موصوف نے کام ادھورا چھوڑتے ہوئے عرض کیا کہ مجھے اتنی مہلت دی جائے کہ قوم کے چندے کا ایک روپیہ اپنے سیکرٹری کو حوالہ کردوں۔ کیوں کہ اگر جیل میں مر گیا، تو قوم کا ایک روپیہ قرض دار مر جاؤں گا۔
صدر صاحب اپنے سیکرٹری کے پاس پہنچ گئے اور انہیں چندے کا ایک روپیہ حوالہ کیا۔ جس کے بعد گرفتاری دینے کےلیے چارسدہ کچہری میں پہنچ کر گرفتاری دے دی۔ جیل میں پولیس کی جانب سے ان کو کہا گیا کہ باچا خان نے تمام خدائی خدمت گاروں کو رہا ہوکر باہر آنے کا حکم دیا ہے۔ جس کی وجہ سے طماش خان نے رہائی نامہ پر دستخط کیا اور جیل سے باہر آگئے۔ باہر آتے ہی گھر کے بجائے باچا خان سے ملاقات کی خاطر ان کی رہایش گاہ (شاہی باغ) چارسدہ چلے گئے۔ وہاں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ان کو پولیس نے جھوٹ بولا تھا۔ جس کے بعد موصوف وہی سے دوبارہ جیل چلےگئے۔
بحوالہ؛ ڈاکٹر سہیل خان، ڈائریکٹر باچا خان ایجوکیشنل ٹرسٹ فاؤنڈیشن پشاور