پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے مرکزی رہ نما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو تقریباً دو سال بعد کراچی کے سنٹرل جیل سے سہ پہر چار بجے رہا کر دیا گیا۔ ان کی رہائی کی تصدیق ان کے وکیل قادر خان نے کی ہے۔ رہائی کے بعد پی ٹی ایم کے کارکناں کی بڑی تعداد جیل کے باہر جمع ہو گئی۔ بعد میں انھیں جلوس کی صورت میں لے جایا گیا۔
خیبر پختون خوا کے جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی علی وزیر پر 06 دسمبر 2020ء کو کراچی میں منعقدہ پختون تحفظ موومنٹ کی ریلی میں ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور تضحیک آمیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ دایر کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے 16 دسمبر 2020ء کو سندھ پولیس کی درخواست پر گورنر ہاؤس پشاور کے سامنے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جہاں وہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے متاثرین کی برسی کے موقع پر احتجاجی دھرنے میں شرکت کےلیے جا رہے تھے۔ علی وزیر تقریباً دو سال اور دو مہینے تک کراچی کی سینٹرل جیل میں رہے ہیں۔
بعد میں انھیں بذریعہ ہوائی جہاز کراچی لایا گیا اور ایئر پورٹ پر سندھ پولیس کے اہل کاروں کے حوالے کیا گیا تھا۔
علی وزیر کے خلاف کراچی میں دایر چار مقدمات میں سے ایک کیس میں سپریم کورٹ، دوسرے کیس میں سندھ ہائی کورٹ، تیسرے کیس میں ٹرائل کورٹ اور چوتھے اور آخری کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 14 ستمبر کو ان کی ضمانت منظور کی تھی۔ تب علی وزیر پیٹ کی تکلیف کے باعث کراچی جناح ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ صحت یاب ہونے کے بعد انھیں دوبارہ کراچی کی سنٹرل جیل منتقل کیا گیا، جہاں وہ منگل تک موجود رہے۔
اس کے علاوہ علی وزیر پر ڈیرہ اسماعیل خان اور چارسدہ میں بھی ایک ایک مقدمہ دایر تھا۔ لیکن 08 فروری 2022ء کو حکومت خیبر پختون خوا نے سندھ حکومت کو خط لکھا تھا کہ علی وزیر کے خلاف دایر مقدمات میں ضمانت ہوچکی ہے۔ اب اگر سندھ حکومت چاہے، تو انھیں رہا کرسکتی ہے۔ جس پر سندھ کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے محمکہ جیل خانہ جات کو لکھ کر قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا کہا، جس کی روشنی میں آج منگل کو علی وزیر کو رہا کر دیا گیا۔
شیئرکریں: