شدید سردی اور بارش کے باوجود تحصیلِ مٹہ میں جماعتِ اسلامی اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے آٹے کی قلت اور مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے سے جماعتِ اسلامی کے سیّد اظہار اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی سیاست کےلیے عوام کے ساتھ آنکھ مچولی نہ کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلا کے آبائی حلقہ میں خواتین آٹے کےلیے قطاروں میں کھڑی ہوتی ہیں۔ لیکن موصوف کی سیکورٹی پر 310 پولیس اہل کار مامور ہیں، جس پر ماہانہ 1 کروڑ 14 لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ کیا یہ ہے وہ ریاستِ مدینہ جس کی دعوے داری نام نہاد تبدیلی سرکار کر رہی تھی…؟
مقررین نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ آٹے کے بحران پر عوام پریشان ہیں، غریب طبقہ فاقوں پر مجبور ہے۔ کیوں کہ آٹے کی موجودہ قیمت 3000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ضروریاتِ زندگی کی تمام اشیا غریب کی پہنچ سے دور ہیں۔ حالیہ مہنگائی اور اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے سے عام لوگ شدید پریشان ہیں۔ لیکن صوبائی حکومت اپنی سیاست چمکانے کےلیے وفاقی حکومت پر ذمہ داری ڈال رہی ہے۔ مظاہرین نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مہنگائی جلد از جلد کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لیں اور عوام کو مزید آزمائشوں میں نہ ڈالیں۔