گذشتہ کئی دنوں سے تحصیلِ مٹہ کے گاؤں برہ درش خیلہ کے نوجوانوں نے معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کےلیے ”انسدادِ منشیات تحریک“ کا آغاز کردیا ہے۔ اس سلسلے میں گیارویں رمضان المبارک کو رات گیارہ بجے “حکیم زئی برادران” کے حجرہ برہ درش خیلہ میں ایک عظیم الشان جرگہ منعقد ہوا جس کا نام “خیگڑہ جرگہ” رکھا گیا۔ مذکورہ جرگہ کی میزبانی پشتو زبان و ادب کے درخشاں ستارے پروفیسر ڈاکٹر بدرالحکیم حکیم زئی اور ان کے ہونہار بھتیجے سنگر خان نے کی۔ اس جرگے میں برہ درش خیلہ سے تعلق رکھنے والے مخلتف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
یہ تحریک کیوں شروع کی گئی، جرگہ بلانے کا مقصد کیا تھا، جرگہ کے اغراض و مقاصد کیا ہے، جرگہ نے اب تک کیا کامیابیاں سمیٹی ہے؟ اس طرح کے ڈھیر سارے سوالات کے جوابات حکیم زئی خاندان کے چشم و چراغ اور اس تحریک کے سرکردہ رُکن سنگر خان کے اِک مختصر سی انٹرویوں کی خلاصہ میں ذیل ملاحظہ ہو۔
”ہم سات دوستوں نے اپنے گاؤں (برہ درش خیلہ) میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو قابو کرنے کےلیے ایک جرگہ کی ضرورت محسوس کی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اعتماد میں لینے کے بعد جرگہ بلانے کا حتمی فیصلہ ہوا، اور یوں ہم نے گیارویں رمضان المبارک کو رات گیارہ بجے جرگے کا اہتمام کیا۔ جرگے کو پروفیسر ڈاکٹر بدرالحکیم حکیم زئی، سنگر خان، ڈاکٹر نواب شیر، ڈاکٹر نجیب، شاہد باز خان، نثار گران خان، شباب خان اور علی خان سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ جرگہ نے 25 رکنی کمیٹی بنائی جس نے اپنی مشترکہ اعلامیہ میں حکومت، انتظامیہ، پولیس، وکلاء اور سیاسی شخصیات سے کچھ مطالبات کیے جو کچھ یوں ہیں۔
☆ حکومتی مطالبات: حکومت ہر شہری کو سستا تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو روزگار فراہم کرنے کی مواقع پیدا کرے۔ ضلع میں تحصیل کی سطح پر ری ہیبیلیٹیشن سنٹر (Rehabilitation Center) قائم کرنے کےلیے عملی اقدامات اُٹھایا جائے۔ معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کےلیے سخت سے سخت قانوں سازی کرکے اپنا کردار ادا کیا جائے۔
☆ انظامیہ سے مطالبات: انتظامیہ منشیات فروشوں اور ان کے حواری سرکاری افسران کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ان کو نشانِ عبرت بنائے۔
☆ پولیس سے مطالبہ: پولیس انتظامیہ سے مل کر منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کےلیے عملی اقدامات اُٹھائیں اور ان پر مقدمات بناتے وقت ان میں ایسے دفعات شامل کیا جائے جو ناقابلِ ضمانت ہو۔
☆ وکلاء اور بار سے مطالبہ: وکلاء منشیات فروشوں کا کیس لڑنے سے معذرت کرکے ان کی دفاع کرنے سے گریز کریں۔
☆ سیاسی شخصیات سے مطالبہ: سیاسی شخصیات معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے کی خاطر منشیات فروشوں کی ضمانت کرنے سے گریز کریں۔
☆ تعلیمی اداروں سے مطالبہ: تعلیمی ادارے منشیات کے خلاف شعور اجاگر کرنے کےلیے واک کا اہتمام کیا جائے۔
☆ آئمہ مساجد سے مطالبہ: آئمہ مساجد قرآن و حدیث کی روشنی میں منبر سے لوگوں کو منشیات کے نقصانات سے آگاہ کریں۔

“حکیم زئی برادران” کی حجرہ میں ہونے والے “خیگڑہ جرگہ” سے پروفیسر ڈاکٹر بدرالحکیم حکیم زئی خطاب کررہے ہیں۔

اسی طرح ہم برہ درش خیلہ کے تمام مساجد یعنی بر چم مسجد، کوز چم مسجد، میلہ گاہ مسجد، بر پلو مسجد، منز پلو مسجد، کوز پلو مسجد، سپینہ خپہ مسجد، منڈؤں مسجد اور دیگر مساجد گئے، جہاں لوگوں کو اپنے مشن سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر سیکڑوں لوگوں نے ہمارے موقف کی تائید کرتے ہوئے ہمارے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ کمیٹی ممبران نے خیرالحکیم وکیل حکیم زئی، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری بریگیڈئیر (ر) ڈاکٹر محمد سلیم خان، قومی وطن پارٹی کے راہ نما تل حیات خان، سماجی شخصیات ڈاکٹر جاوید، ایوب ہاشمی اور سید شاکر علی سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے بھی ہمیں بھر پور سپورٹ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
سنگر خان نے انٹرویو میں آگے کہا کہ ہمارے اس تحریک کو سوشل میڈیا پر خوب پذیرائی ملی اور یہی وجہ ہے کہ ایس پی اپر سوات اور ایس ایچ او پولیس اسٹیشن مٹہ نے یہاں (برہ درش خیلہ) آکر کمیٹی ممبران کے ساتھ ملاقات کی اور ہمیں مکمل تعاون کی یقین دلائی۔ اس تحریک نے بہت ہی قلیل عرصے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہے۔ کچھ منشیات فروشوں (جنہوں نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی اپیل کی ہے)، نے کمیٹی ممبران اور پولیس کے سامنے حلف نامے دے کر توبہ کرلی ہے اور کچھ ابھی تک رابطے میں ہیں۔
ہم اپنے مطالبات کو منوانے کےلیے اعلا حکومتی عہدے داروں کے علاوہ صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری ہیلتھ سے بھی ملاقات کریں گے اور اس تحریک کو آگے مرحلہ وار تحصیل مٹہ کے ہر یونین کونسل اور پھر ضلع سوات کے کونے کونے تک بڑھائیں گے، انشاءاللہ۔“
قارئین، کمال کی بات ہے جوان ہی جوانوں کی اچھی صحت اور بہتر مستقبل کی سوچ میں مگن ہیں۔ ایک طرف جوانوں کو نشے کی لت پڑی ہے، تو دوسری طرف ان تعلیم یافتہ نوجوانوں کی شکل میں خدائی خدمت گاران ملک و قوم کے جوانوں کو نشے کی لعنت سے چھٹکارا دلا رہے ہیں۔
آفرین صد آفرین، ہمیں آپ پر ناز ہے اور ساتھ ہی یہ امید رکھتے ہیں کہ آپ کا یہ جذبہ خیر دوسروں کےلیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔
مل جل کے ارضِ پاک کو رشک چمن کریں
کچھ کام  آپ کیجیے کچھ  کام ہم  کریں
__________________________________
قارئین، راقم کے اس تحریر کو یکم جون 2020ء کو روزنامہ آزادی سوات نے پہلی بار شرفِ قبولیت بخش کر شائع کروایا تھا۔ جسے آج قارئین کےلیے دوبارہ ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیا جارہا ہے۔
شیئرکریں: