پاکستان کی تاریخ میں آئین اور قانون کی بالادستی کے حوالے سے مولوی تمیز الدین کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مولوی تمیز الدین 1889ء کو بنگال (موجودہ بنگلہ دیش) میں ڈھاکا کے فرید پور نامی شہر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں حاصل کرنے کے بعد 1914ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1926ء میں پہلی مرتبہ بنگال کی مجلسِ قانون (اسمبلی) کے رُکن بنے اور 1937ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے رُکن بننے کے ساتھ وہ غیر منقسم بنگال کی کابینہ میں شامل کیے گئے۔
1945ء کے انتخابات میں انہیں ہندوستان کی مرکزی مجلسِ قانون ساز کا رُکن اور قیامِ پاکستان کے بعد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کا نائب صدر منتخب کیا گیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد مولوی تمیز الدین کو مجلس دستور (آئین ساز اسمبلی) کا صدر منتخب کرلیا گیا اور وہ تاریخی موقع 1954ء میں آیا جب گورنر جنرل غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی تحلیل کی، تو مولوی تمیز الدین نے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا۔ 1962ء میں وہ قومی اسمبلی کے رُکن اور بعد ازاں سپیکر منتخب ہوئے۔ کراچی کی ایک مصروف شاہراہ‌ ان کے نام سے موسوم ہے۔ مولوی تمیز الدین 19 اگست 1963ء کو انتقال کرگئے اور ڈھاکا میں‌ آسودۂ خاک ہیں۔
شیئرکریں: