لفظ ردیف کا لغوی معنیٰ گھڑ سوار کے پیچھے بیٹھنے والے کے ہیں۔ جب کہ شعری اصطلاح میں ردیف سے مراد وہ لفظ یا الفاظ کا مجموعہ ہے جو قافیہ کے بعد مکرر آتے ہوں اور بالکل یکساں ہوں۔ مگر ردیف کا ہر مصرع میں ہونا لازمی نہیں ہے۔ عام طور پر یہ غزل کے اشعار میں مصرعۂ ثانی میں دہرائے جاتے ہیں۔
باالفاظِ دیگر ہم ردیف کا مختصر تعریف یوں بھی کرسکتے ہیں کہ قافیہ کے بعد جو الفاظ مسلسل تکرار سے آئیں، ردیف کہلاتے ہیں۔
ایک مثال ملاحظہ فرمائیں:
جذبہ شوق کدھر کو لئے جاتا ہے مجھے
پردہ راز سے کیا تم نے پکارا ہے مجھے
اس شعر میں لفظ "مجھے” ردیف ہے کیوں کہ یہ قافیہ کے بعد دہرایا جا رہا ہے اور تبدیل نہیں ہو رہا۔