وادئ سوات سے تعلق رکھنے والے پشتو زبان و ادب کے معروف شاعر محمد حنیف قیسؔ نے پشتو شاعری کے اصناف کے گلدستے میں ایک نئے پھول کا اضافہ کیا ہے۔ جسے پشتو ادب کے اساتذہ پروفیسر عطاء الرحمان عطا، لیکچرار احسان یوسف زئی اور عطاء اللہ جان ایڈوکیٹ نے “پھہ” کا نام دیا۔
قارئین، “پھہ” میں ڈھائی مصرعے ہوتے ہیں جن میں دو مصرعے 11 جب کہ تیسرا (آدھا) مصرعہ سات سیلابوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
صنف”پھہ” کے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں؛
☆ ووڑی کے ناوی شی بلھا خکلے دے
جمے سپرلے خزان ئی لا خکلے دے
سوات پہ ریختیا خکلے دے
____________
☆ د نفرت زیلہ زیلہ خوری محبت
ازغی نہ ھم گل جوڑہ وی محبت
زڑہ کے چی وی محبت
____________
☆ دنیا ستا ہر گل کہ د زڑہ مرھم دے
خو د وخت نمر دیر تیز دے دغہ غم دے
ژوندون د واوری چم دے
شیئرکریں: