لفظ بارہ ماسہ (مذکر، واحد) سنسکرت سے ماخوذ صفتِ عددی “بارہ” کے ساتھ اسم “ماس” لگا اور “ہ” بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے “بارہ ماسہ” مرکب بنا، جو اُردو میں بطورِ اسم مستعمل ہے۔
تعریف: “وہ فراقیہ گیت جس میں فراق زدہ عورت کی زبان سے بارہ مہینوں کی تکلیف اور کیفیتِ ہجر کا بیان ہو، یا وہ عشقیہ ادبی صنف جس میں کسی رومانی جوڑے کے بجائے خالص گھریلو میاں بیوی کی عشق اور اس کی جدائی میں گزارے گئے لمحات کے کرب کو شعری زبان میں بیان کیا جائے، بارہ ماسہ کہلاتا ہے۔”
قارئین! بارہ ماسہ ایک ہندی صنفِ سخن ہے، جس میں ایک فراق زدہ عورت کے جذبات اس انداز میں پیش کیے جاتے ہیں کہ اس کا شوہر اسے چھوڑ کر کہیں چلا گیا ہے اور وہ اس کے فراق میں تڑپتی ہے۔ سال کے ہر مہینے میں وہ یہ تڑپ طرح طرح سے اپنی زنانی بولی میں ظاہر کرتی ہے، جسے بارہ ماسہ کہتے ہیں۔
مشہور محقق و ناقد ڈاکٹر خلیق انجم کے بقول! “بارہ ماسہ میں موسمی کیفیات کی مصوری کے علاوہ جذبات نگاری اور تہذیبی ماحول کی عکس کشی کے بھی بہت دل کش نمونے ملتے ہیں۔ اس میں ایک غمِ فراق کی ستائی ہوئی عورت کی طرف سے شاعری کی جاتی ہے۔ جو ہندوی گیتوں کی صدیوں سے چلی آتی ہوئی ریت ہے۔”

 

 

شیئرکریں: