قافیہ لفظ قفو سے نکلا ہے، جس کے معنی پیروی کرنے اور پیچھے آنے والے کے ہیں۔
اردو ادب میں قافیہ سے مراد وہ ہم آواز الفاظ ہیں جو اشعار میں الفاظ کے ساتھ غیر مسلسل طور پر آخر میں بار بار آتے ہیں۔
با الفاظِ دیگر قافیہ سے مراد شعر کے آخر میں آنے والے ہم آواز الفاظ کو قافیہ کہتے ہیں۔
یہ الفاظ بعض وقت غیر ضروری معلوم ہوتے ہیں مگر ہٹا دیئے جانے پر بھی خلا پیدا کر جاتے ہیں۔اس لیے ترنم اور تسلسل کو قائم رکھنے کےلیے قافیہ کا استعمال لازم و ملزوم تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک خوبصورت مثال ملاحظہ فرمائیں۔
ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
مذکورہ بالا شعر میں لفظ قلم اور رقم قافیہ ہیں۔

شیئرکریں: