لفظ پینڈورا باکس ہم اکثر سنتے چلے آرہے ہیں، لیکن اس کا تاریخی پسِ منظر کیا ہے… آئیں جانتے ہیں۔
مذکورہ لفظ کی کہانی انتہائی عجیب مگر دل چسپ ہے، جس کا سرا قدیم یونان کی تہذیب سے جا ملتا ہے۔ کہتے ہیں کہ قدیم یونان میں میتھیس اور پرومیتھیس نامی دو بھائی رہتے تھے۔ اِن دونوں نے یونانی دیوتاﺅں کو سخت ناراض کر دیا تھا۔ حتیٰ کہ دیوتاﺅں کے دیوتا “زیوس” کو بھی اپنی حرکتوں کی وجہ سے ناراض کر بیٹھے تھے اور زیوس نے انہیں سزا دینے کا منصوبہ بنا لیا تھا۔ دیوتا زیوس نے مٹی سے ایک انتہائی حسین و جمیل لڑکی بنائی اور اس میں زندگی پھونکی۔ اسے ہر طرح کی صلاحیتوں اور خوبیوں سے مالامال کیا اور پھر یہ لڑکی زیوس نے ایپی میتھیس کو بطورِ تحفہ عنایت کی۔
پرومیتھیس نے اپنے بھائی ایپی میتھیس کو منع کیا تھا کہ وہ دیوتاﺅں سے کوئی بھی چیز تحفہ کی صورت میں نہ لے کیوں کہ دیوتا ان پر غصہ ہیں اور یقیناً وہ تحفہ ہمارے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ مگر پینڈورا تھی ہی اتنی خوب صورت کہ ایپی میتھیس خود کو روک نہ سکا اور نہ صرف دیوتا زیوس سے تحفے میں پینڈورا لے لی بلکہ اس کے ساتھ شادی پر بھی رضامند ہوگیا۔ جب دونوں کی شادی ہوئی، تو زیوس نے پینڈورا کو ایک باکس تحفے میں دیتے ہوئے کہا کہ اس باکس کو کبھی بھی مت کھولنا۔ کیوں کہ یہ سب زیوس کی چال تھی جس کے ذریعے وہ ایپی میتھیس اور اس کے بھائی کو سزا دینا چاہتا تھا۔ اس چال میں کامیابی پانے کےلیے اس نے پینڈورا کو انتہائی متجسس مزاج بنایا تھا چنانچہ وہ ہمہ وقت یہی سوچتی رہتی کہ اس باکس میں کیا ہے…؟ اگر مجھے اس باکس کو کھولنے کی اجازت نہیں، تو پھر یہ مجھے تحفے میں دیا ہی کیوں گیا ہے…؟ ایسے ہی سوالات اس کے ذہن میں گردش کرتے رہتے۔
ایک روز ایپی میتھیس باہر گیا ہوا تھا کہ پینڈورا نے باکس کھول دیا۔ اس کا خیال تھا کہ اس باکس میں ہیرے اور جواہرات موجود ہوں گے جو اس کےلیے دیوتا زیوس نے شادی پر بطورِ تحفہ دیئے۔ لیکن درحقیقت اس باکس میں دنیا بھر کے مسائل، وبائیں، بلائیں اور مصیبتیں بند تھیں جو ڈھکن کھلتے ہی باہر نکل آئیں۔ یہ دیکھ کر پینڈورا گھبرا گئی اور باکس بند کرکے رونے بیٹھ گئی۔ ایپی میتھیس واپس آیا، تو پینڈورا اس رو رو کر معافی مانگنے لگی۔ دونوں باکس کے قریب کھڑے تھے کہ باکس کے اندر سے “کھولو، کھولو، مجھے بھی نکالو” کی آواز سنائی دینے لگی۔ پینڈورا گھبرا گئی لیکن ایپی میتھیس نے پینڈورا کو دوبارہ باکس کھولنے کو کہا مگر پینڈورا نے انکار کر دیا۔ اس پر ایپی میتھیس نے اسے بتایا کہ باکس سے ساری بلائیں اور مصیبتیں باہر نکل چکی ہیں۔ اب باکس میں صرف اُمید ہی باقی رہ گئی ہے، اسے بھی باہر آنے دو۔ کیوں کہ اب ان مصیبتوں، وباﺅں اور بلاﺅں کے درمیان لوگوں کا واحد سہارا اُمید ہی ہوگی۔ پینڈورا نے دوبارہ باکس کھول دیا اور ایک چھوٹی سی خوب صورت مکھی اُڑ کر باہر آ گئی، جو اُمید تھی۔
یوں یہاں سے پینڈورا باکس کے لفظ کا چلن ہوا۔ آج بھی یہ لفظ زبان زدِ عام ہے اور بالخصوص سیاسی مباحثوں میں اس کا بکثرت استعمال ہوتا رہتا ہے۔
شیئرکریں: