انگریزی زبان کے اسم “کاپی” سے انگریزی ہی کا لفظ “رائٹ” لگانے سے مرکب بنا، جو اُردو زبان میں بطورِ اسم مستعمل ہے۔
تعارف: “مصنف یا اہلِ فن کا اپنی لکھی ہوئی فن پارے یا تحریر پر وہ قانونی حق جو ان کے یا ان کی ورثا کی اجازت کے بغیر کوئی شخص یا ادارہ شائع نہیں کرسکتا، یا وہ قانونی حق جو کسی کے حقِ تصنیف و اشاعت کو محفوظ کرتا ہے، کاپی رائٹ کہلاتا ہے۔”
کاپی رائٹ قانون کی رو سے مالک کو اپنی تصنیف پر مکمل اجارے کا قانونی حق حاصل رہتا ہے جو اس کی مرضی کے بغیر کوئی بھی شخص یا ادارہ کسی بھی مادی صورت میں شائع نہیں کر سکتا۔ کیوں کہ یہ قانون اِن اُصول کے تابع ہے کہ فرد کے ذہنی محنت کا صلہ اس کی ذاتی ملکیت ہے جس پر اس نے اپنی توانائی، قیمتی وقت اور روپیہ صرف کیا ہے۔
مذکورہ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں کاپی رائٹ کا مالک قانونی چارہ جوئی کر سکتا ہے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں ارتکابِ جرم کرنے والا مستوجب سزا قرار پاتا ہے، کیوں کہ اس قانون کا مقصد مصنف کی حقوق کا تحفظ کرنا ہی ہے۔
کاپی رائٹ ایکٹ دراصل مصنف کو اس کے ذہنی اثاثے یعنی (Intellectual property) کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے جس کے مطابق کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص کا لکھا ہوا مواد اس کی اجازت کے بغیر اپنے نام سے شائع نہیں کر سکتا۔ لکھی گئی فن پارہ چاہے کتابی صورت میں ہو، مضمون ہو، شاعری ہو یا کوئی اخباری تراشہ، لکھنے والے ہی کی ملکیت ہوتا ہے۔

شیئرکریں: