اخبارات اور رسائل پرنٹ میڈیا کے زمرے میں آتے ہیں، جو نہ صرف ہمیں مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے مسائل، واقعات اور خبروں سے آگاہ کراتی ہے، بلکہ جدید فیشن، نئی رجحانات، سیاسی و سماجی حالات، سائنس و ٹیکنالوجی، غرض دنیا بھر کے معلومات ہمیں باہم پہنچاتی ہیں۔
عوام الناس کے اندر دقیانوسی سوچ اور تصورات کو توڑنے اور اُن کے نقطۂ نظر کو تبدیل کرانے میں اخبارات اور رسائل مرکزی کردار ادا کررہے ہیں جو معاشرے کی ترقی میں بھی کارگر ثابت ہورہے ہیں۔
اخبارات اور رسائل اگرچہ پرنٹ میڈیا کی شکلیں ہیں، لیکن دونوں کے درمیان فرق واضح کرنے کےلیے دونوں کی تعریف کرنا ضروری ہیں۔

اخبار: “لفظ اخبار خبر کی جمع ہے، یعنی قابلِ اعتماد معلومات کا وہ بنیادی ذریعہ جس میں حالیہ خبریں اور دیگر روزمرہ معلوماتی مضامین شامل ہوتے ہیں، اخبار کہلاتا ہے۔”
عام اور روایتی طور پر اخبار سستے اور کم درجہ والے کاغذ پر روزانہ کی بنیاد پر شائع ہوتا ہے جو مقامی، علاقائی، قومی اور بین الاقوامی خبروں کے ساتھ ساتھ مختلف النوع مضامین، سائنس و ٹیکنالوجی، کھیل کود، شوبز اور دیگر ضروری معلومات پر مشتمل ہوتا ہے۔
“بیرو کا ورسٹر جرنل” دنیا کا پہلا انگریزی اخبار ہے، جو تاحال روزانہ کی بنیاد پر شائع ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ آن لائن اخبار یومیوری شمبن (جاپان)، ٹائمز آف انڈیا (بھارت)، بلیڈ (جرمنی)، سن (برطانیہ)، روزنامہ جنگ اور ڈان (پاکستان) اور وال سٹریٹ جرنل (ریاست ہائے متحدہ) دنیا کے مشہور اخبارات میں شامل ہیں۔

روزنامہ “ڈان” پاکستان کا پہلا انگریزی اخبار ہے، جو 1942ء سے تاحال روزانہ کی بنیاد پر شائع ہورہا ہے۔

میگزین یا رسالہ:
“وہ مجموعۂ مضامین یا اخباری کتابچہ جو ہفتہ وار، ماہانہ، سہ ماہی اورسالانہ کی بنیادوں پر شائع ہوتا ہے، رسالہ کہلاتا ہے۔”
میگزین میں عام طور پر سائنس، ٹیکنالوجی، فیشن، طب، کھیل، مالیات اور حالاتِ حاضرہ وغیرہ جیسے مختلف النوع مضامین شائع ہوتے ہیں جو اخبار کے نسبت زیادہ رنگین، چمک دار اور عمدہ ہوتا ہے۔

رسالۂ “پختون”پشتو زبان کا پہلا اور واحد رسالہ ہے، جو 1928ء سے آج تک ماہانہ بنیادوں پر تواتر سے شائع ہورہا ہے۔

نیشنل جیو گرافک اور ڈائجسٹ دنیا کے مشہور رسالے ہیں۔

قارئین! اگرچہ شوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی وجہ سے اخبارات اور رسائل کی وقعت میں کمی واقع ہوئی ہے، لیکن پھر بھی دونوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ دونوں کو آج بھی معلومات کا بڑا ذریعہ گردانا اور مانا جاتا ہے۔

شیئرکریں: