سندھ اسمبلی نے گذشتہ 38 برس سے طلبہ یونینز پر عائد پابندی ختم کرنے کا بِل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ایوان میں طلبہ یونین سے متعلق مجوزہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون سے منظوری کے بعد پیر مجیب الحق نے پیش کیا۔ طلبہ یونین کے بل کی متفقہ طور پر منظوری کے بعد قائدِ ایوان مراد علی شاہ نے سب جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بل میں طلبہ یونین سے متعلق قواعد ہیں، اُمید ہے کہ طلبہ یونین تدریسی عمل کو متاثر یا بند نہیں کروائیں گی۔
وزیرِاعلا سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈکٹیٹر ضیاءالحق کے دور میں طلبا یونین پر پابندی لگائی گئی، میں نے طلبا یونین کا آخری دور دیکھا ہے۔
☆ سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل کے مطابق دو ماہ کے اندر تعلیمی ادارے طلبہ یونین کےلیے قواعد طے کریں گے۔
☆ تعلیمی اداروں میں ہر سال انتخابات ہوں گے جس میں طلبہ 7 سے 11 نمائندوں پر مشتمل یونین کو منتخب کریں گے۔
☆ تعلیمی ادارے کی سینیٹ اور سنڈیکٹ میٹنگ میں طلبہ یونین کی نمائندگی ہوگی۔
☆ تعلیمی ادارے کی انسدادِ ہراساں کمیٹی میں بھی طلبہ یونین کی نمائندگی ہوگی۔
☆ تعلیمی اداروں میں ہتھیار رکھنا اور لے کر چلنا ممنوع ہوگا۔
☆ تعلیمی اداروں میں آتش گیر مواد ممنوع ہوگا۔
☆ طلبہ یونین کا مقصد طلبہ کی بہتری اور سماجی فلاح ہوگا۔
شیئرکریں: