مملکتِ خداداد پاکستان میں ہر سال فیڈرل پبلک سروس کمیشن سی ایس ایس یعنی سنٹرل سُپیریئر سروسز “Central Superior Services” کے نام سے ایک اہم اور مشکل امتحان کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس کو پاس کرکے ملک کے مختلف اعلا محکموں کو جوائن کرنے والے افسران “بیوروکریٹس” کہلاتے ہیں۔ جو وطنِ عزیز کے سیاہ و سفید کے اصل اور حقیقی مالک بن جاتے ہیں۔
مذکورہ امتحان کی طرح تمام صوبائی پبلک سروس کمیشنز صوبائی سطح پر بھی اسی طرز کا ایک امتحان منعقد کرتا ہے، جو پی ایم ایس یعنی پراونشل مینیجمنٹ سروسز “Provincial Management Services” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ فارن آفس، پولیس سروسز، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ڈی ایم جی اور کسٹم وہ محکمہ جات ہیں، جن کو جوائن کرنا ہر کسی کی دلی خواہش ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر والدین آنکھوں میں یہ سپنا سجائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ کاش! ان کا بیٹا/بیٹی CSS پاس کرکے اور کمیشنڈ آفیسر بن جائے۔
دونوں میں کسی بھی امتحان میں بیٹھنے کےلیے 20 سے 35 سال تک کی عمر اور کم ازکم کوالیفیکیشن گریجویشن یعنی بے اے، بی ایس سی یا اس کی برابر کی ڈگری قرار دی گئی ہے۔ سی ایس ایس کو کوالیفائی کرنے والے بیوروکریٹس ملکی سطح پر خدمات انجام دیتے ہیں جب کہ پی ایم ایس والوں کی اختیار میں صوبائی محکمے ہوتے ہیں۔ لیکن ضرورت پڑنے پر (سیول سرونٹ) کی بنیاد پر پی ایم ایس افسران بھی وفاقی محکموں میں عارضی طور پر تعینات ہو سکتے ہیں۔
قارئین کرام! تحریری امتحان، سلیبس، پیپرز، نفسیاتی ٹیسٹ اور حتمی انٹرویو کے لحاظ سے سی ایس ایس اور پی ایم ایس میں کوئی خاص فرق نہیں، لہٰذا سمجھنے کےلیے CSS ہی پر بات کریں گے۔
مذکورہ تحریری امتحان کی ٹوٹل 12 پرچے ہوتے ہیں، جن میں انگریزی اور انگریزی مضمون، کرنٹ افیئرز، پاکستان افیئرز، ایوری ڈے سائنس اور اسلامیات لازمی مضامین ہوتے ہیں۔ ہر ایک پرچہ میں کام یابی کےلیے 40 فی صد نمبر لینا ضروری ہوتے ہیں۔ بقیہ 06 اختیاری مضامین الگ الگ گروپ سے ہوتے ہیں، جو تقریباً 40 سے 45 مضامین میں سے بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ ہر امیدوار اپنی مرضی کے گروپس میں سے 06 سو نمبروں پر مشتمل 06 اختیاری پرچوں کے مضامین کا انتخاب کرتے ہے۔ جن میں سے کچھ مضامین کے 100 اور کچھ کے 200 نمبرز ہوتے ہیں۔ ان مضامین کا پاسنگ تناسب 33 ہوتا ہے، لیکن کل 12 پرچوں کا مجموعہ (Aggregate) 50 فی صد ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر چہ آپ کے ایک لازمی مضمون کو پاس کرنے کےلیے محض 40 نمبر درکار ہیں، لیکن ایگریگیٹ کو قائم رکھنے کےلیے دوسرے مضمون میں 60 نمبر لینے ہوں گے۔ اسی طرح ایک اختیاری مضمون کو آپ 33 نمبر سے پاس کریں گے لیکن ایگریگیٹ کو برقرار رکھنے کےلیے دوسرے اختیاری مضمون میں 67 نمبر لینے ہوں گے۔ کیوں کہ لازمی اور اختیاری مضامین کا (Aggrigate) الگ الگ ہوتا ہےاوردونوں میں اپنا اسکور برقرار رکھنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ لازمی مضامین کے اندر کرنٹ افیئرز، پاکستان افیئرز اور ایوری ڈے سائنس کے تین مضامین کا مجموعی طور پر اپنا الگ (Aggrigate) ہوتا ہے جو کہ کل 120 نمبر ہیں۔ ان تینوں مضامین کو مجموعی طور پر جنرل نالج کہتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ مذکورہ امتحان میں آپ کو ہر صورت توازن قائم رکھنا ہوتا ہے۔ تحریری امتحان کے بعد دو اور مراحل ہوتے ہیں جو سائیکا لوجیکل ٹیسٹ اور حتمی انٹرویو پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان دونوں مراحل کے کل 300 نمبر ہوتے ہیں۔ یعنی کُل ملا کر 1500 نمبر بنتے ہیں۔ انٹرویو کے پاسنگ مارکس صرف 120 ہیں۔
قارئین! ان تمام مراحل کو عبور کرنے کے بعد آخری مرحلہ پوسٹنگ کا آتا ہے جس میں میرٹ کو مدِنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر فیڈرل پبلک سروس کمیشن FPSC نے کل 250 آسامیوں کا اشتہار دیا تھا اور پاس ہونے والے اُمیدواروں کی تعداد 300 ہیں، تو ان میں سے میرٹ پر آنے والے پہلے 250 اُمیدواروں کی سیلیکشن ہوگی جب کہ بقیہ 50 اُمیدواروں کو اُن کے ایڈریس پر میرٹ میں نہ آنے اور پوسٹوں کی کمی کے باعث معذرت کے خطوط روانہ کیے جائیں گے اور یوں یہ عمل اپنی انجام تک پہنچتا جائے گا۔
شیئرکریں: