جب عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختون خوا کے صدر میاں افتخار حسین نے ایک ہفتہ پہلے "خیبر پختون خوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء” کی خلاف مزاحمت کا اعلان کیا، تو سب سے پہلے مَیں نے ان سے سوال پوچھا تھا کہ آپ کی مزاحمت کہاں تک، کس قدر، کس طرح اور کس نوعیت کی ہوگی…؟
اس کے بعد ایمل ولی خان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ اکتوبر 2025ء تک اگر یہ متنازع بل واپس نہیں لیا گیا اور صوبے کو اٹھارویں آئینی ترمیم میں طے شدہ حقوق نہیں دیے گئے، تو پھر خاموش بیٹھنے کی بہ جائے ہم آزادی کا حق مانگیں گے۔ ساتھ بل کی مخالفت کےلیے قومی ہم آہنگی پیدا کرنے کی خاطر کل جماعتی کانفرنس یعنی (All parties conference) بلانے کا اعلان کیا جو آج اختتام پذیر ہوکر ایک ایسے اعلامیہ کی شکل میں سامنے آیا جو صوبے کے حقوق کا ضامن اور عوامی خواہشات کا آئینہ دار ہے۔
کل سینٹ اجلاس کے بعد سینیٹ کے سامنے پریس کانفرنس اور آج اے پی سی کے اعلامیہ کے بعد ایمل ولی خان کے مخالفین کو بھی اپنے خیالات پر نظرِ ثانی کرنی پڑے گی۔
ایک طرف اے پی سی میں مسلم لیگ (ن) کا تاریخی پختون دشمن کردار سامنے آیا، تو دوسری طرف تحریکِ انصاف کے بل کے استرداد پر دستخط اور پھر ارباب صاحب کی یہ وضاحت کہ بل پر غور و فکر کیا جائے گا، تحریکِ انصاف حکومت کی کنفیوژن اور بیانیہ کے باہمی تضادات کا مجموعہ تھا۔
اعلامیہ کے نکات پر تفصیلی تبصرہ بھر پور کالم کا متقاضی ہے، لیکن اس وقت جو مختصر تبصرہ کیا جاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ اے این پی نے اے پی سی بلاکر تحریکِ انصاف پر تاریخی احسان کیا ہے۔ جس دباؤ یا کم زوری کی بناء پر وزیرِ اعلا پختون خوا و دیعت کردہ اس بل کو گود لے کر اپنا بچہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس سے علی الرعم، اس اے پی سی نے ان کو وہ سپیس اور پریشر مہیا کردیا ہے، جس کو استعمال کرتے ہوئے وہ پریشر ڈالنے والوں کا سامنا کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ اب ان کے پاس پورے صوبے کی تمام جماعتوں کا متفقہ مزاحمت نامہ موجود ہے جس کو ڈھال بنا کر وہ "حکم عدولی” کرتے ہوئے اپنی حکومت بچا سکتا ہے، اپنی کم زوری پر قابو پاسکتا ہے اور صوبے کے معدنی ذخائر اور اٹھارویں آئینی ترمیم کے آئینی تقدس کا محافظ بن کر طاقت کے سامنے سرنگوں ہونے کی بہ جائے تاریخ میں سرخرو ہوسکتا ہے۔
_________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔