یہ 26 جولائی 1897ء کا گرم ترین دن ہے۔ ملاکنڈ قلعہ سے چند انگریز آفیسرز بٹ خیلہ کے “خار” نامی گاؤں کے پولو گراؤنڈ میں کھیلنے کے لیے جاتے ہیں۔ دوسری طرف چکدرہ قلعے سے لیفٹننٹ راٹرے نامی افسر بھی خار گاؤں آتا ہے اور پولو کے کھیل میں شریک ہوتا ہے۔ خار گاؤں کے باسی پولو کا کھیل شوق سے دیکھ رہے ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ اب آگے کیا ہونے والا ہے۔ کھیل کے اختتام پر جب انگریز پولو گراؤنڈ سے جانے لگتے ہیں، تو اس دوران میں شور و غل شروع ہوتا ہے کہ ملاکنڈ ایجنسی کے قبائلی عوام ملاکنڈ اور چکدرہ قلعوں پر حملے کرنے آرہے ہیں۔ ہر طرف بھگڈر مچ جاتی ہے۔
چکدرہ قلعہ سے لیفٹننٹ منچن نامی افسر ملاکنڈ قلعہ کو پیغام بیجھتا ہے کہ سرتور فقیر نامی مجاہد بڑی تعداد میں قبائلی عوام کے ساتھ لنڈاکی سے آرہا ہے۔ اس دوران میں ملاکنڈ کے پولیٹیکل ایجنٹ میجر آرتھر ہیرالڈ ڈین ملاکنڈ چھاؤنی کے کمانڈنٹ کرنل مائیکل جان کو رپورٹ بیجھتا ہے کہ حالات خراب ہیں۔ لہٰذا قلعے کے دفاع کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ کرنل مائیکل جان فوراً ایک ٹیلی گرام مردان بیجھتا ہے جہاں سے لیفٹننٹ ایلیٹ لوکہارث کی کمان میں کمک ملاکنڈ روانہ کی جاتی ہے۔

جنگِ ملاکنڈ کے مرکزی کردار سعد اللہ خان المعروف سرتور فقیر کا ایک یادگار تصویر
فوٹو: ابدالؔی

26 جولائی کی رات کے 9 بجے انگریز افسر کھانے ہی سے ابھی فارغ ہوئے ہیں کہ سرتور فقیر کا لشکر ملاکنڈ قلعے پر حملہ آور ہوتا ہے۔ انگریز اتنے ڈرے کہ سراسیمگی کی حالت میں کرنل مائیکل جان سکھ سپاہیوں کو آگے جھونکتا ہے جو کہ سارے کے سارے مارے جاتے ہیں۔ دوسری طرف کرنل مائیکل جان ایک میجر ٹیلر کو بدھسٹ سڑک پیران کی نگرانی کے لیے بیجھتا ہے جہاں قبائلی عوام کے ہاتھوں میجر ٹیلر جان کی بازی ہارتا ہے ۔ جس کی یاد میں انگریز 1899ء میں ملاکنڈ کی پہاڑی پر کاسل راک نامی عمارت تعمیر کی جاتی ہے۔
26 جولائی کی رات سخت لڑائی لڑی جاتی ہے۔ ملاکنڈ کے بازار میں ایک حوالدار سخت زخمی حالت میں پڑا ہوتا ہے جیسے انگریز افسر لیفٹننٹ کوسٹیلو بڑی مشکل سے ملاکنڈ بازار سے اٹھا کر گریژن  لاتا ہے جس پر بعد میں لیفٹننٹ کوسٹیلو کو اس بہادری پر “وکٹوریا کراس” بھی ملتا ہے۔ سرتور فقیر کا قبائلی لشکر ملاکنڈ اور چکدرہ قلعوں پر ایک ہی وقت میں حملہ آور ہوتا ہے۔ قبائلی عوام ملاکنڈ قلعہ کے کمشریٹ آفس پر حملہ کرکے وہاں لیفٹننٹ مینلے کو قتل کرتے ہیں۔ اس کے بعد کوارٹر گارڈ پر قبضہ کرکے وہاں سے سب گولہ بارود  لے کر جاتے ہیں۔ 26 جولائی کی رات نمبر 24 پنجاب رجمنٹ اور 45 سکھ رجمنٹ کے دستے قبائلی عوام سے لڑتے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف چکدرہ قلعہ جہاں کل 210  سپاہی موجود ہوتے ہیں ان پر  قبائلی لشکر حملہ آور ہوتا ہے۔ چکدرہ قلعہ میں موجود نمبر 11  بنگال لانسر، نمبر 45 سکھ راٹرے کے سپاہی بڑی مشکل سے اپنا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ لڑائی رات بھر جاری رہتی ہے۔
(جنگ جاری ہے … مزید تفصیل اگلی قسط میں)
بہ حوالہ، امجد علی اُتمان خیل کی کتاب “سرتور فقیر، جنگِ ملاکنڈ 1897ء کا عظیم مجاہد”
__________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: