تقسیمِ ہند کے بعد وطنِ عزیز پاکستان میں 9 سے 28 فروری 1951ء تک پہلی مردم شماری کروائی گئی، جس کے مطابق پاکستان کی کل آبادی سات کروڑ، 56 لاکھ اور 42 ہزار نفوس یعنی 75.642.000 یا ساڑھے 75 ملین افراد پر مشتمل تھی۔
اس مردم شماری کے مطابق پاکستان میں مسلمانوں کا تناسب 86 فی صد تھا اور شرح خواندگی محض 14 فی صد تھی۔ پاکستان اُس وقت دنیا کی چٹھی جب کہ سب سے بڑی اسلامی مملکت تھی، جو مغربی پاکستان (موجودہ پاکستان) اور مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) پر مشتمل تھی۔
فروری 1951ء میں ہونے والے اس مردم شماری میں دونوں خطوں کی آبادی کا تناسب کچھ یوں تھا:
مشرقی پاکستان یعنی بنگال (موجودہ بنگلہ دیش) کی کل آبادی 4 کروڑ، 42 لاکھ اور 63 ہزار یعنی 44.263.000 (44 ملین) نفوس پر مشتمل تھی، جو پاکستان کی کل آبادی کا 56 فی صد تھا۔
مغربی پاکستان (موجودہ پاکستان) کی کل آبادی 3 کروڑ، 37 لاکھ اور 40 ہزار یعنی 33.740.000 (یا پونے 34 ملین) افراد پر مشتمل تھی، جو کل آبادی کا 44 فی صد بنتا تھا۔

فروری 1951ء میں ہونے والی پاکستان کی پہلی مردم شماری میں لوگوں سے یہ معلومات حاصل کی گئی تھی۔
فوٹو: عمران خان

قارئین، 2017ء میں پاکستان 22 کروڑ کی آبادی کے ساتھ ایک بار پھر دنیا کا چھٹا بڑا ملک بن چکا ہے جب کہ بنگلہ دیش 17 کروڑ کی آبادی کے ساتھ آٹھواں بڑا ملک ہے۔ 1985ء تک پاکستان کی آبادی بنگلہ دیش سے کم تھی، لیکن اس کے بعد اتنا بے ہنگم اضافہ ہوا کہ پاکستان کی آبادی جو کبھی بنگلہ دیش سے ایک کروڑ کم ہوتی تھی، اب تقریباً پانچ کروڑ زیادہ ہو چکی ہے۔
اگر پاکستان اور بنگلہ دیش متحد رہتے، تو چین اور بھارت کے بعد پاکستان دنیا میں آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک ہوتا۔ یوں ہندوستان اگر متحد رہتا، تو دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہوتا۔
شیئرکریں: