28 جولائی 1897ء کو ملاکنڈ قلعہ کو یہ رپورٹس موصول ہوئی کہ قبائلی لشکر میں سواتی، اتمان خیل، مہمند، سالارزئی اور بونیروال شامل ہیں۔ دن کے شروعات پر جھڑپیں پھر سے شروع ہوئی جس میں دو برطانوی سپاہی قتل ہوئے اور تین افسر زخمی ہوئے۔ دوسری طرف چکدرہ قلعہ بھی قبائلی لشکر کے نشانے پر رہا۔ شام ساڑھے پانچ بجے نمبر گیارہ بنگال لانسرز کے سپاہی سخت گھیرے میں پڑ چکے جب 200 کے قریب قبائلی لشکر جنہوں نے ہاتھوں میں جھنڈے اٹھا رکھے تھے، قلعہ چکدرہ پر حملہ اور ہوئے۔ قلعے کے کمپاونڈ میں لڑائی کے دوران میں کئی انگریز سپاہی مارے گئے اور  کچھ قبائلی بھی جان کی بازی ہارے۔

بدھسٹ سڑک ملاکنڈ کے علاقے پیران میں سرتور فقیر کے حامی انگریز سپاہیوں پر پتھر پھینک رہے ہیں۔
فوٹو بہ شکریہ: نیوی اینڈ ارمی السٹریٹڈ

غروب آفتاب تک چکدرہ قلعہ کے اطراف میں لڑائی ہوتی رہی۔ اس دوران میں یہ خفیہ رپورٹ موصول ہوئی کہ چکدرہ قلعہ پر حملے میں ابازئی، خادگزئی اور موسیٰ خیل قبائل شامل ہیں۔
(جنگ جاری ہے … مزید تفصیل اگلی قسط میں)
بہ حوالہ، امجد علی اُتمان خیل کی کتاب “سرتور فقیر، جنگِ ملاکنڈ 1897ء کا عظیم مجاہد”
__________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: