قارئین، فروری 1966ء میں مشرقی پاکستان (بنگال) سے تعلق رکھنے والے شیخ مجیب الرحمان نے “نیشنل کانفرنس” میں صوبائی خود مختاری کےلیے کچھ تجاویز پیش کیں، جو تاریخ میں “شیخ مجیب الرحمان کے چھ نکات” کے نام سے مشہور ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ چھ نکات کیا تھے…؟
قارئین، شیخ مجیب الرحمان نے ان نکات میں کہا تھا کہ 1965ء میں ہونے والے پاک بھارت کے سترہ روزہ جنگ کے نتیجے میں جو تجربہ حاصل ہوا ہے، اس کی روشنی میں ملک کے آئینی ڈھانچے کی تشکیل پر نظرِ ثانی ضروری معلوم ہوتی ہے، اس لیے؛
☆ آئینِ پاکستان میں حقیقی معنوں میں قرار دادِ لاہور کی بنیاد پر پاکستان کے ایک وفاق کا اہتمام ہونا چاہیے۔ نظامِ حکومت پارلیمانی ہونا چاہیے، براہِ راست طریقہ انتخاب اور عام بالغ دہی کی بنیاد پر منتخب قانون ساز اداروں کو پوری فوقیت حاصل ہونی چاہیے۔
☆ وفاقی حکومت کا تعلق محض دو امور یعنی امورِ دفاع اور امورِ خارجہ سے ہونا چاہیے۔ باقی سب امور وفاق کو تشکیل دینے والی ریاستوں یعنی صوبوں کی تحویل میں ہونے چاہییں۔
☆ نظامِ زر اور کرنسی کے بارے میں حسبِ ذیل دو صورتوں میں سے کوئی ایک صورت اختیار کی جا سکتی ہے؛
اول، دو علاحدہ اور پوری آزادی سے قابل مبادلہ نظام ہائے زر رائج کیے جائیں۔
دوئم، ملک بھر کے لیے ایک ہی نظامِ زر رکھا جائے، اس صورت میں آئین میں مؤثر اہتمام کیا جائے تاکہ مشرقی اور مغربی پاکستان سے سرمائے کے فرار کو روکا جاسکے۔ اس کے علاوہ مشرقی پاکستان کے لیے علاحدہ بینکنگ ریزرو قایم کیا جائے اور علاحدہ مالیاتی پالیسی اختیار کی جائے۔
☆ وفاق کی تشکیل کرنے والی ریاستوں (صوبوں) کو ہی ٹیکس وصول کرنے اور محاصل حاصل کرنے کا تمام تر اختیار ہوگا، البتہ اسے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ریاستوں کے ٹیکسوں سے حصہ ملے گا اور مجموعی وفاقی فنڈ کے قیام کےلیے ریاستوں کے تمام ٹیکسوں پر طے شدہ شرح سے اضافی محصول عاید کیا جا سکے گا۔
☆ بیرونی تجارت کے سلسلے میں وفاق کی تشکیل کرنے والی ہر ریاست کے لیے خارجہ تجارت کا علاحدہ حساب رکھا جائے گا۔
ب، خارجہ تجارت سے جو زرِ مبادلہ حاصل ہوگا، وہ ریاستوں (صوبوں) کی تحویل میں رہے گا۔
ج، وفاقی حکومت کی زرِ مبادلہ کی ضروریات دونوں ریاستوں (مشرقی اور مغربی پاکستان) کی طرف سے مساوی طور پر یا کسی متفق علیہ شرح سے پوری کی جائیں گی۔
د، دونوں ریاستوں سے مقامی اشیا کی کسی ٹیکس یا محصول کی پابندی کے بغیر نقل و حمل ہو سکے گی۔
ہ، ریاستوں (صوبوں) کو آئین کے ذریعے اس امر کا مجاز قرار دیا جائے کہ وہ دوسرے ملکوں میں اپنے تجارتی نمائندے مقرر کر سکیں جو اپنی ریاست کے مفاد میں سودے کر سکیں۔
☆ آئین کے تحت ریاستوں کو نیم فوجی یا علاقائی فوجی دستے قایم کرنے اور انہیں برقرار رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے، تاکہ وہ اپنی علاقائی سالمیت کے ساتھ آئین کا تحفظ بھی کر سکیں۔
قارئین، ان چھ نکات کے تصنیف بارے مختلف آرا مشہور ہے، لیکن سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا خیال ہے کہ یہ نکات معروف بنگالی بیورو کریٹ رحمان سبحان یا بنگالی اکانومسٹ نذر الاسلام کی تصنیف ہو سکتے ہیں۔
_________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: