اے ایل کروبر (AL Kroeber) کے نزدیک کلچر وہ سرگرمی ہے جو بنی نوع انسان کے پاس ہے مگر دوسرے انواع کے ہاں نہیں ہے۔ اس میں  زبان، علم، عقاید، رواج، فنون، تیکنیک، اصول اور اقدار شامل ہیں اور جن کو ہم دوسرے انسانوں سے یعنی اپنے بڑوں سے، اپنے ماضی سے سیکھتے ہیں اور اس میں اضافہ بھی کرتے ہیں ۔
کروبر اسی کتاب میں اگے لکھتے ہیں کہ کلچر ان سب غیر طبعی سرگرمیوں پر محیط ہوتا ہے جن کو انسانی شخصیت تخلیق کرتی ہے اور جو جبلّتی نہیں ہوتی ہیں۔ حیاتیاتی اور نفسیاتی لحاظ سے اس کا مطلب ہوا کہ کلچر سماجی طور پر سیکھی ہوئی اور سرایت کی ہوئی سرگرمیوں کا نام ہے۔ سیکھائی کا مطلب ہوا کہ کلچر سماجی طور پر منتقل ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں وہ سرگرمیاں جو انسان کسی سماج کا حصّہ ہوکر سیکھتا ہے ۔  یہاں اہم بات یہ ہے کہ سماج کے بغیر کلچر کا تصّور ادھورا ہے اور ساتھ یہ بھی کہ کلچر ایک متحرک سرگرمی یا عمل ہے نا کہ کوئی جامد شے۔
بقول کروبر کلچر کی ایک  صورت (form) اور مضمون یعنی مشمولات (content) ہوتے ہیں۔ اسی طرح اس کے ذہنی، فکری اور علمی  خاصیتیں (Eidos) اور اقدار (Ethos) ہوتے ہیں۔
کلچر مادی بھی ہوتا ہے اور غیر مادی بھی۔ کلچر کی صورت  یا ہیت سے مراد شاید وہ اشیاء ہیں جو اس کے نفس مضمون سے باہر رہ جاتے ہیں۔ اس کے مضمون یعنی (content) وہ سب کا مجموعہ ہوگا جو کسی کلچر میں شامل ہوں گے یا اس سے باہر ہوں گے۔ دوسرے الفاظ میں صورت سے مراد وہ سانچہ ہے جو کلچر تھامے ہوئے ہیں۔ صورت کسی کلچر کے اس مجموعے کا ایک لحاظ سے نظم ہے جو کئی ایک جیسے کلچرز میں بھی مختلف ہوتا ہے۔ مثلاً   ایک جیسے دو کلچروں میں مختلف سرگرمیاں مختف اوقات یا مختلف ڈھنگ سے کی جاتی ہیں تاہم یہ سرگرمیاں بنیادی طور پر ایک جیسے ہوتی ہیں۔
________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: