اقتصادی ماہرین اور بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق “غربت کی لکیر” (Line of Poverty) مال و زر کی حد ہے۔ لہٰذا اگر ایک شخص اس لکیر پر کھڑا ہوجاتا ہے، تو اسے غربت کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔
عالمی بینک (World Bank) اور اقوامِ متحدہ (UNO) اپنی رپورٹس میں اس کی مزید وضاحت کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ اگر ایک شخص کی یومیہ آمدنی (Daily income) 2.15 امریکی ڈالرز (پاکستانی تقریباً چھے سو روپے) ہے (جو ایک عالمی حد ہے)، تو وہ غربت کی صف میں شمار ہوگا۔ تاہم اگر یومیہ آمدنی اس سے کم ہو، تو اسے غریب ترین یعنی “غربت کی لکیر سے نیچے” (Below the line of poverty) سمجھا جائے گا۔
قارئین، پشاور یونی ورسٹی میں شعبہ اقتصادیات کے پروفیسر ڈاکٹر ذلاکت ملک کے مطابق؛ غربت کی لکیر کے نیچے وہ افراد ہوتے ہیں، جو دو وقت کھانے کی مالی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔ نتیجتاً یہ لوگ صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات سمیت اکثر ایک محفوظ پناہ گاہ سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔
شیئرکریں: