آج سینیٹ میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان کی پہلی تقریر تھی جو سنسرشپ کی وجہ سے تمام نیوز چینل سے ہٹا دی گئی۔ اس کے علاوہ تقریر کے دوران میں ایمل ولی خان کا مائک بھی چھے دفعہ بند کیا گیا۔
قارئین، سینیٹر ایمل ولی کے سینیٹ میں پہلے تقریر کے چیدہ چیدہ نکات یہاں ملاحظہ کیجیے:
☆ اجلاس کا ایجنڈا کاغذات میں کچھ اور تھا۔ لیکن لگ رہا ہے کہ اجلاس کو خاص اس مقصد کےلیے بلایا گیا ہے کہ ہم ایوان سے عدلیہ اور ججز سے جواب کلامی کریں۔
☆ مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ آج یہ معزز پارلیمان ایک دفعہ پھر استعمال ہورہا ہے۔ لیکن جو لوگ استعمال کررہے ہيں ان کی بات نہیں ہورہی ہے۔
☆ کچھ اراکین جج سمیت دیگر لوگوں کو باندھنا جب کہ کچھ چھڑوانا چاہ رہے ہیں۔
☆ چوتھی نسل میں عوام اور قوم کے لیے جمہوریت اور بنیادی حقوق کی بات کررہے ہیں۔
☆ آج جو لوگ مستفید ہورہے ہیں، یہ لوگ کل بدقسمتی سے مستفید ہونے والوں میں نہیں تھے۔ آج جو آئین اور رول آف لاء سے گلے کررہے ہیں وہ کل مستفید ہونے والوں میں سے تھے۔
☆ آج کل بات فارم 47 کی بات ہورہی ہے، تو کیوں نہ یہ بات سن 47 سے ہی شروع کی جائے۔ کیوں کہ یہ قصہ 1947ء سے قبل ہی شروع ہوا تھا۔
☆ ہم بچوں کو معاشرتی علوم میں جھوٹی تاریخ پڑھاتے ہیں اور پھر توقع کرتے ہیں کہ یہ آگے جاکر اچھے کام کریں گے۔
مسئلہ ہمارا 1947ء سے شروع ہوتا ہے، ہندوستان آزاد ہوتا ہے اور پاکستان بنتا ہے۔
☆ میری بات سے اگر کسی کو تکلیف ہو، تو مَیں اس ملک میں غدار ابن غدار ابن غدار کا بیٹا ہوں اور شاید آج کے اس تقریر کے بعد شام کو مَیں بھی اس الزام کا سامنا کروں۔
☆ تاریخ حقیقت ہوتی ہے اور اس سے آنکھیں پھیرنے سے ہم کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔
☆ ولی خان ایک دفعہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں گاڑی کتابوں سے بھر کر لائے تھے اور کہا تھا کہ آئیں، آج بات کرتے ہیں کہ پاکستان بنا تھا یا آزاد ہوا تھا…؟
☆ جب آپ 1947ء میں آزاد نہیں ہوئے تھے، تو آج آزادی کا رونا کیوں رو رہے ہو۔
☆ ایوان میں لگے قائد اعظم محمد علی جناح کی یہ تصویر بھی مجھے قید لگ رہی ہے۔ یہ تصویر اُس دن سے قید ہوگئی تھی جب انہوں نے رول آف لاء کی بات کی تھی۔ جس دن محمد علی جناح نے فوج کے سامنے یہ بات کی کہ یہ ملک اس لیے نہیں بنا کہ آپ اس پر حکم رانی کرے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ ملک اس لیے نہیں بنا کہ اس میں عوام غلام ہو اور بندوق والے کے پاس طاقت ہو۔
☆ ہم جو باتيں آج کررہے ہیں، یہ  محمد علی جناح نے کہی تھیں۔
☆ آج کوئی لیڈر بیمار ہوتا ہے، تو کسی ترقی یافتہ شہر یا بیرون ملک علاج کے لیے جاتا ہے۔
☆ بانی پاکستان محمد علی جناح جب بیمار ہوئے، تو ان کو زیارت جانا پڑا۔ میں دو سال قبل زیارت گیا تھا، وہاں بجلی، سڑکیں، انفرا سٹرکچر اور ہسپتالیں نہیں ہیں۔ اب یہ ایوان سوچیں کہ ملک کا پہلا سیاسی قیدی جو زیارت بھیجا گیا تھا، وہ بانی پاکستان تھا یا نہیں…؟
☆ ایران کا صدر مر گیا، پورا ایران باہر نکلا ہوا ہے۔ بانی پاکستان مر گیا تھا لیکن کسی کو پتا تک نہیں تھا یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔
☆ آج تک اس ملک کے عوام اپنے بانی کو آزاد تک نہیں کرسکے۔ محمد علی جناح ایسے قید ہوئے ہیں کہ آج تک ان پر ریسرچ تک نہیں ہوسکتی۔
☆ ہمیں تو غدار کہا جاتا ہے کہ ہم ہندوستان کی تقسیم کے خلاف تھے۔ آج بات ہوجائے کہ 77 سال بعد تقسیم کا فائدہ کتنا ہوا ہے اور نقصان کتنا…؟
☆ ایوان آج عدلیہ اور ملٹیبلشمنٹ کی لڑائی سے نکل کر مطالبہ کرے کہ محمد علی جناح پر ریسرچ کی پابندی ہٹائی جائے۔
☆ پاکستان  کی تاریخ 2 حصوں پر مبنی ہے، ایک 1947ء سے 1973 تک اور دوسرا 1973ء سے آج تک۔
☆ اس ملک میں رول آف لاء کی آواز جب محترمہ فاطمہ جناح نے اُٹھائی، تو وہ بھی غدار قرار دی گئیں۔ اگر پہلے ہی دن اس کے خلاف آواز اُٹھائی جاتی، تو شاید آج ہمیں یہ سب کچھ دیکھنے کو نہ ملتا۔
☆ جب پاکستان بنا، تو خدائی خدمت گاروں کی دو تہائی اکثریت کی حکومت تھی۔ 12 دن کے اندر خدائی خدمت گاروں کی دو تہائی اکثریت والی حکومت گرائی گئی۔ انہیں جیلوں میں ڈالا گیا اور ایک تہائی والے قیوم خان کو حکومت دے دی گئی۔ اُس وقت اگر عوام کے اختیار کےلیے پاکستان کھڑا ہوتا، تو آج یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا۔
☆ بدقسمتی سے یہاں مستفید اور متاثرین کا کھیل کھیلا جاتا ہے، کل کا مستفید آج متاثرین میں ہوتا ہے اور کل کے متاثرین آج مستفید ہونے والوں میں۔ جب مستفید ہونے والوں میں ہوتے ہیں، تو ان کو سب قابل قبول ہوتا ہے۔
☆ اس وقت ملک کے ساتھ جو ہو خیر ہے، انہوں نے مسنگ پرسنز کی بات نہیں کرنی۔ آج بھی قصہ مسنگ پرسنز سے شروع ہوا اور لڑائی میں پارلیمان اور عدالت آمنے سامنے آئے۔
☆ خدائی خدمت گاروں کی حکومت کے خاتمے کے بعد باچا خان اور محمد علی جناح کا رابطہ ہوا۔ محمد علی جناح نے سردریاب میں خدائی خدمت گاروں کے مرکز آنے کا فیصلہ کیا۔ جناح صاحب جب مرکز آنے والے تھے، تو قیوم خان نے ان کو روکا کہ خدائی خدمت گاروں نے آپ کو مارنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
☆ انگریز کو فوج نے نہیں، قوم نے ملک سے نکالا تھا۔
پختون خوا میں انگریز سامراج خدائی خدمت گار نکلے تھے۔ ملک بنا نے میں بھی نقصان ہمارا ہوا اور ملک بننے کے بعد بھی نقصان ہمارا ہوا۔
☆ 12 اگست 1948ء کو پاکستان بننے کے ایک سال بعد بابڑہ میں خدائی خدمت گاروں نے اپنے لیڈران کی گرفتاری کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔ جس پر پاکستانی فوج نے نہتے شہریوں پر گولیاں برسائیں۔ جس میں 600 سے زائد خدائی خدمت گاران شہید ہوئے۔ عورتیں سروں پر قرآن اور گود میں چھوٹے بچوں کو لے کر باہر آئیں کہ یہ آپ کیا کررہے ہیں
لیکن فوج نہیں مانی۔ کیوں کہ ان کا مشن تھا کہ ہم نے خدائی خدمت گار تحریک کا خاتمہ کرنا ہے۔ آج بھی ہم ایک ایک شہید کو یاد کرتے ہیں۔ آج تک ان 600 سے زائد شہداء کےلیے انصاف تو چھوڑیں، ان کا ذکر تک نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے معاشرتی علوم کی کتابوں میں بھی یہ بات تاریخ کے طلباء نے آج تک نہیں سنی۔ اس کے علاوہ میدان میں پڑے شہیدوں کی لاشوں کو بھی ریاست نے دفنانے کی اجازت نہیں دی۔ ریاست کہ رہی تھی کہ ان کو مارنے پر سرکار کا خرچہ ہوا ہے۔ جن گھروں میں میتیں گئی، تیسرے دن ان کے گھروں کے سامنے سرکاری بینڈ باجا بھجوایا گیا۔
☆ ایوب خان نے تمام قریبی ریاستوں کو زبردستی پاکستان کے ساتھ ملایا، آج بھی یہی ہورہا ہے۔
ہمیں یہ چس لگی ہے کہ پنجاب پاکستان ہے اور پاکستان پنجاب، ہم نے بنگال کے مینڈیٹ کو نہ مانتے ہوئے آدھا ملک کھویا لیکن آج بھی ہمیں ہوش نہیں ہے۔
شیئرکریں: