ہم پاکستانی چوں کہ دنیا کے دیگر ممالک سے تعلیم اور شعور کے لحاظ سے سیکڑوں سال پیچھے ہیں، اس لیے گذشتہ 77 سالوں میں یہاں ذومبیر (Zombies) ہی بنائے گئے ہیں۔
شخصیت پرستی (Personalism) میڈیا کے ذریعے مسلسل سکھایا جانے والا ایک عمل ہے جو Intra-venous انجیکشن کی طرح عوام کی ذہن میں وقتاً فوقتاً مختلف طریقوں طریقوں سے انجیکٹ کروایا جاتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا شخص کو اپنے من پسند لیڈر (Leader) میں ایک مسیحا نظر آنے لگتا ہے۔ ایک ایسا مسیحا جو کچھ بھی کر سکتا ہے، جو اکیلے پورے نظام کو تبدیل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے، جس کا فیصلہ حتمی اور Unquestionable ہوتا ہے اور جس کے Slang words بھی دعائے خیر سے کم نہیں ہوتے۔
قارئین، جب یہ مرض پوری طرح بدن میں پھیل جائے، تو لیڈر کی تھوک بھی آبِ حیات بن جاتا ہے۔ اُس کی غلطیوں میں بھی میں گہری حکمت نظر آنے لگتی ہے۔ یہاں پر سامراج کا مطلوبہ مشن تکمیل کو پہنچ جاتا ہے۔ یہ کوئی غیر ارادی عمل نہیں بلکہ یہ کئی سالوں کی ایک Profitable اور لگاتار محنت کا نتیجہ ہوتا ہے۔
سائیکالوجی (Psychology) میں ایک اصطلاح (Terminology) استعمال ہوتی ہے جسے “Shaping” کہتے ہیں۔ یہ ایک تیکنیک ہے جس کے ذریعے رفتہ رفتہ چھوٹے چھوٹے اور مرحلہ وار Visuals کی مدد سے کوئی مخصوص رویہ یا کوئی عادت سکھائی جاتی ہے۔ یہ ایک کار آمد تیکنیک ہے لیکن اس کی ضرورت تعلیمی اداروں (Educational Institutions) سے کہیں زیادہ میڈیا ہاوسز (Media Houses) کو ہوتا ہے۔ جس کا مقصد لوگوں کو شخصیت پرست بنانا نہیں ہوتا بلکہ شخصیت پرستی کے Overdose کی مدد سے ان کی شعور کو سلب کرنا ہوتا ہے۔
 کیوں کہ شخصیت پرستی جب رگوں میں راسخ ہو جائے، تو شعور ناپید ہو جاتا ہے اور جب شعور ناپید ہو جائے، تو غلامی مقدر بن جاتی ہے۔
________________________
ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: