سینیٹ انتخابات کے لیے ہر امیدوار کو ایک بیلٹ پیپر دیا جاتا ہے جن میں انتخاب لڑنے والے امیداروں کے نام درج ہوتے ہیں۔ اگر سات نشستوں پر 10 اُمیدوار میدان میں ہیں، تو رُکن اسمبلی یعنی ووٹر پہلی، دوسری اور تیسری سے لے کر 10 ویں ترجیح لکھے گا۔ یعنی اگر کوئی امیدوار سینیٹر بننے کے لیے درکار ووٹ حاصل کر لیتا ہے، تو اضافی ووٹ دوسری، تیسری اور چوتھی ترجیح والے اُمیدوار کے کھاتے میں چلے جاتے ہیں۔ عام طور پر پہلی ترجیح کے ووٹ حاصل کرنے والا ہی سینیٹر منتخب ہوتا ہے۔
اس پیچیدہ عمل کی وجہ سے سینیٹ انتخابات کو “ترجیحی الیکشن” بھی کہا جاتا ہے اور اس پیچیدہ انتخابی عمل سے قبل سیاسی جماعتیں ووٹ کاسٹ کرنے کے طریقے سے متعلق تربیتی ورکشاپس کا بھی اہتمام کرتی ہیں۔
شیئرکریں: