پاکستانی انسانی حقوق کے وکیل اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر (Asma Jahangir) 27 جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ والد کا نام ملک غلام جیلانی جب کہ والدہ کا نام صبیحہ جیلانی تھا۔
1978ء میں پنجاب یونی ورسٹی لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1980ء میں ایک جمہوری کارکن بن گئیں۔ جب کہ 1983ء میں ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے خلاف جمہوریت کی بحالی کی تحریک “ایم آر ڈی” (Movement for Restoration of Democracy) میں حصہ لینے پر انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ عاصمہ جیلانی نے طاہر جہانگیر سے شادی کی۔ ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں۔
قارئین، آئیے اس عظیم شخصیت کی زندگی کچھ اہم اور تاریخی تصاویر میں جانتے ہیں:

پاکستان کی ممتاز وکیل اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر انسانی حقوق کی علم بردار اور سیکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں۔
فوٹو: ابدالؔی

وہ پاکستان میں حقوقِ انسانی کی علم بردار اور سیکیورٹی اداروں کی ناقد کے طور پر پہچانی جاتی رہی ہیں۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر نے خواتین کے حقوق کے لیے مسلسل کام کیا۔ وہ 1983ء میں لاہور میں “حدود قوانین” کے خلاف کیے جانے والے تاریخی مظاہرے میں پیش پیش تھیں۔
فوٹو: ابدالؔی

انہوں نے زندگی بھر متعدد مظاہروں میں شرکت کی اور اس کی وجہ سے قید کی صعوبتیں بھی برداشت کی۔ فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر نے 2005ء میں لاہور میں مخلوط میراتھن پر مذہبی جماعتوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج کے خلاف آواز اٹھائی اور خود اس میں شرکت کی۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر نے نہ صرف پاکستان، بلکہ عالمی سطح پر بھی دنیا بھر میں انسانی حقوق کی سربلندی کے لیے آواز اٹھائی۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر 2007ء میں عدلیہ کی بحالی کی مہم میں بھی سرگرم کارکن تھیں۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی حقوق پر لیکچر بھی دیا کرتے تھے۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر نے 27 اکتوبر 2010ء سے 31 اکتوبر 2012ء تک صدر سپریم کورٹ بار کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
فوٹو: ابدالؔی

ستمبر 2016ء میں اقوام متحدہ نے عاصمہ جہانگیر کو ایران میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے لیے اپنا نمایندہ خصوصی منتخب کیا۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر کو ان کی بے پناہ خدمات کے صلے میں متعدد بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں “رائٹ ٹو لیو لی ہُڈ” ایوارڈ بھی شامل ہے۔
فوٹو: ابدالؔی

عاصمہ جہانگیر کو 1995ء میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے کی وجہ سے “رامون میگ سے” ایوارڈ بھی دیا گیا، جسے ایشیا کا نوبیل پرائز تصور کیا جاتا ہے۔
فوٹو: ابدالؔی

قارئین، انسانی حقوق کی یہ سرگرم کارکن اور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر 11 فروری 2018ء کو دل کی دھڑکن کے رک جانے کی وجہ سے 66 برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئیں۔

شیئرکریں: