قارئین، 1970ء کے عام انتخابات کے بعد مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں جنم لینے والے صورتِ حال پر قابو پانے کےلیے اُس وقت کے صدر اور فوجی آمر جنرل یحییٰ خان نے 25 مارچ 1971ء کو بنگالی علاحدگی پسندوں کے خلاف ایک فوجی آپریشن کا حکم دے دیا تھا۔ جسے تاریخ میں آپریشن "سرچ لائٹ” (Operation Searchlight) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس آپریشن کے چار مقاصد تھے۔ اولاً مشرقی پاکستان کی انتظامیہ پر فوج کا کنٹرول، دوم شیخ مجیب الرحمان اور عوامی لیگ کی قیادت کو حراست میں لے کر پارٹی کا خاتمہ کرنا، سوم منظم بغاوت روکنے کےلیے "ایسٹ پاکستان رائفلز” (ای پی آر)، پولیس اور فوج میں بنگالی سپاہیوں کو غیر مسلح کرنا، جب کہ مشرقی پاکستان میں جاری آپریشن کی تفصیلات اور صورتِ حال کی سنگینی سے متعلق خبریں اور اطلاعات مغربی پاکستان کے عوام اور دنیا تک پہنچنے سے روکنا اس آپریشن کا چوتھا مقصد تھا۔
قارئین، شیخ مجیب الرحمان نے ردِعمل کے طور پر دوسرے دن بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔ اس ملٹری ایکشن کے دوران میں مبینہ طور پر سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے مغربی ممالک میں جنرل یحییٰ خان کو وقت کا ہٹلر اور پاک فوج کو نازی فوج سے تشبیہ دی جارہی تھی۔
قارئین، بنگالی تاریخ دانوں کے مطابق اس آپریشن میں تین لاکھ سے لے کر تیس لاکھ افراد اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ جب کہ پاکستانی رپورٹ کے مطابق اس آپریشن میں تین ہزار سے لے کر چھے ہزار تک لوگ مارے گئے۔ اسی طرح غیر جانب دار ذرائع یہ تعداد 30 ہزار تک بتاتی ہے۔
اس آپریشن کا انجام 16 دسمبر 1971ء کو ایک شرم ناک فوجی شکست کے نتیجے میں سقوطِ ڈھاکہ (مشرقی پاکستان) کی صورت میں سامنے آیا تھا۔
______________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔