وطنِ عزیز پاکستان کی تاریخ کے پہلے صدارتی انتخابات (Presidential Elections) دو جنوری 1965ء کو ہوئے۔ اس انتخابی دنگل میں کل چار امیدوار میدان میں اترے۔ لیکن اصل مقابلہ فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان جو “کنونشن مسلم لیگ” کی طرف سے امیدوار تھے اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ اور مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کے درمیان تھا۔ جنہیں مشترکہ اپوزیشن کے پانچ جماعتی اتحاد کا حمایت حاصل تھا۔
قارئین، اس الیکشن کے کمپین کے دوران میں محترمہ فاطمہ جناح کا کہنا تھا کہ اگر ولی خان میرے جلسے کی صدارت نہیں کریں گے، تو مَیں پشاور جلسے میں شرکت نہیں کروں گی۔ جب سردار شوکت حیات نے یہ پیغام ولی خان تک پہنچایا، تو ولی خان نے اپنے موقف سے رجوع کر لیا۔ کیوں کہ ولی خان دراصل متحدہ محاذ کے کسی راہ نما کو صدارت سونپنا چاہتے تھے، تاہم قائدِ اعظم کی ہمشیرہ کا اصرار تھا کہ صدارت ولی خان ہی کریں گے۔
1965ء کے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت میں ولی خان کی زیرِ صدارت پشاور کے اس تاریخ ساز جلسے نے ایوب خان کے اوسان خطا کردئیے۔ جس پر جنرل ایوب خان نے فاطمہ جناح پر غداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ فاطمہ جناح پختونستان کےلیے باچا خان کا ساتھ دے رہی ہیں۔
قارئین، جلسے کے بعد یونی ورسٹی ٹاؤن میں سردار عبدالرشید کے ہاں مقیم محترمہ فاطمہ جناح سے ولی خان جب ملنے گئے، تو محترمہ کی تمام گفتگو کا محور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے کارکنوں کا مثالی نظم و ضبط اور پُرجوش اندازِ اپنائیت تھا۔
خواجہ ناظم الدین نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ مَیں نے مسلم لیگ صوبہ سرحد (خیبر پختون خوا) کے صدر کو ہدایت کی ہے کہ ولی خان موجود ہیں، اب آپ کو میرے پاس مشورے کےلیے آنے کی ضرورت نہیں۔ ولی خان نے اس اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اِن صاحب (خان عبدالقیوم خان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) کے دورِ حکومت میں دیگر مظالم کے علاوہ صرف ایک واقعہ میں بابڑہ کے مقام پر ہمارے چھے سو سے زائد کارکنوں کو شہید کیا گیا۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میں ان لاشوں پر چلتا ہوا آپ کی طرف آ یا ہوں۔ لیکن ایک طرف ڈکٹیٹر ہے اور دوسری طرف جمہوری محاذ، تو ہم نے ملک اور قوم کی خاطر ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ قربانیوں کےلیے صفِ اول میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
بحوالہ، سینئر کالم نگار اور صحافی اجمل خٹک کشر
___________________________
قارئین، ابدالى انتظامیہ کا لکھاری سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شایع کروانا چاہتے ہیں، تو اُسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ ahabdali944@gmail.com پر اِی میل کر دیجئے۔ تحریر شایع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
شیئرکریں: