خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کی نئی لہر، کاؤنٹر ٹیرر اِزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) تھانہ کبل میں ہونے والے دھماکے کے خلاف اور امن و امان کے قیام کے حق میں "سوات قومی جرگے” نامی غیر سیاسی تنظیم کے زیرِ اہتمام ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
تحصیلِ مٹہ کے مین چوک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں سفید جھنڈے اور پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے۔ جب کہ شرکا نے دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے پولیس سے یک جہتی کا اظہار بھی کیا۔
مظاہرے سے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری بریگیڈئیر (ر) ڈاکٹر محمد سلیم خان، سابق صوبائی وزیر ایوب خان اشاڑی، سوات قومی جرگے کے نائب صدر عبدالجبار خان، اے این پی کے بزرگ رہ نما اور سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر الحاج زاہد خان، اے این پی ضلع سوات کے رہ نما شیر شاہ خان، پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے مختار خان یوسف زئی، خورشید کاکا جی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شریف اللہ خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے سید اکبر خان، جماعتِ اسلامی کے سید اظہار اللہ اور پختون تحفظ مومنٹ کے عجب خان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین (سوائے تحریکِ انصاف) نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں بالعموم اور سوات میں بالخصوص دوبارہ دہشت گردوں کی آباد کاری اور آپریشن کے نام پر مزید ڈرامے برداشت نہیں کی جائے گی۔
سوات قومی جرگے دہشت گردی کی نئی لہر کے خلاف قرار داد پیش کرتے ہوئے حکومت سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔ اس کے علاوہ سی ٹی ڈی تھانہ کبل میں ہونے والے دھماکے کی شفاف تحقیقات کرکے حقائق عوام کے سامنے لانے، دہشت گردوں اور ان کے سر پرستوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔