پروفیسر فرہاد جان اپنی کتاب “خدائی خدمت گار تحریک، نیچر اینڈ ڈائریکشن” کے صفحہ نمبر 38 پر خدائی خدمت گار تحریک کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے کچھ یوں راقمِ طراز ہیں:

☆ پختونوں میں تعلیم کےلیے ایسا محبت پیدا کرنا جس میں علم کے فکری اور عملی رُخ شامل ہو، تاکہ سائنس اور مذہب کی صحیح تشریح ہو۔
☆ تمام لوگوں میں بالعموم اور پختونوں میں بالخصوص اتفاق، محبت، ہم دردی اور بھائی چارے کا جذبہ اُبھارنا۔
☆ لوگوں کو اس بات پر مایل کرنا کہ وہ غیر اسلامی روایات اور رواجوں کو ترک کردیں۔
☆ برطانوی عدالتوں کے بجائے آپس کے معاملات کو شریعت کے مطابق حل کرنا۔
☆ پختون قوم میں آزادی کی تمنا پیدا کرنا۔
☆ پختونوں کو آزادی کی طرف مایل کرنا تاکہ وہ ترکوں، مغلوں اور منگولوں کی طرح اسلام کی خدمت کرسکیں۔
قارئین، مصنف نے ان اغراض و مقاصد کا حوالہ اکتوبر 1928ء کے “پختون” رسالے میں شایع ہونے والا خادم محمد اکبر خان کے ایک تحریر سے دیا ہے۔ لیکن خدائی خدمت گاروں کا وہ حلف نامہ جو رُکن بننے کے بعد پُر کرنا لازمی تھا، وہی اس تنظیم کے اغراض و مقاصد کو واضح کرتی ہے۔ جس پر اگلی نشست میں بات کریں گے، انشا اللہ
شیئرکریں: