آج 02 اگست، 2022ء کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا اور عمران خان کے بیانِ حلفی کو غلط قرار دیتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف پر ممنوعہ فنڈز لینا ثابت ہوگیا ہے، کمیشن اس بات پر مطمئن ہے کہ تحریکِ انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
الیکشن کمیشن نے 68 صفحات پر مبنی فیصلے میں قرار دیا کہ تحریکِ انصاف نے امریکا سے ایل ایل سی فنڈنگ لی ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں غلط بیانِ حلفی جمع کرایا اور 2008ء سے 2013ء تک غلط ڈیکلیریشن دیے۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں اب اہم کاروائی وفاقی حکومت کرے گی۔ کیوں کہ فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
الیکشن ایکٹ کے تحت ممنوعہ فنڈنگ کا الزام ثابت ہونے پر الیکشن کمیشن کے پاس ایسی جماعت کی رجسٹریشن کو منسوخ کرنے اور ان کے خلاف ضابطہ فوج داری کے تحت کارروائی کے لیے وفاقی حکومت کو سفارشات بھیجنے کا اختیار ہے۔
اس کے علاوہ اس جماعت کو دیا جانے والا انتخابی نشان بھی واپس لیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن اس جماعت کے سربراہ کو بھی غلط بیان حلفی دینے پر چارج شیٹ کرسکتا ہے۔ تاہم ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے کی صورت میں کسی جماعت کو کالعدم قرار دینے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن ون کے تحت وفاقی حکومت 15 روز میں وزارتِ داخلہ کے ذریعے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھجوائے گی۔ جس پر عدالتِ عظمیٰ کی فل کورٹ ریفرنس پر فیصلہ کرے گی۔
کنور دلشاد کے مطابق اگر پارٹی کالعدم ہوتی ہے، تو تمام ممبرانِ اسمبلی کالعدم، دفاتر اور اکاؤنٹس ضبط ہو جائیں گے۔
شیئرکریں: