“وہ شعر جس میں بہ یک وقت دو یا دو سے زائد متضاد الفاظ کا استعمال کیا گیا ہو، یا وہ شعر جس میں ایسے دو الفاظ مستعمل ہو جو معنی اور وصف کے لحاظ سے ایک دوسرے کے اُلٹ ہوں، صنعتِ تضاد یا صنعتِ تقابُل کہلاتا ہے۔”
مذکورہ بالا سطور کو مزید واضح کرنے کےلیے ذیل میں مثالیں پیشِ کی جاتی ہے۔
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی  تمام  ہوتی ہے
اس شعر میں “صبح” اور “شام” دو متضاد الفاظ ہیں۔
اسی طرح ایک اور نمونۂ کلام ہے کہ:
ایک سب آگ ایک سب پانی
دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں
اس شعر میں دو متضاد الفاظ “آگ” اور “پانی” کا استعمال کیا گیا ہے۔

شیئرکریں: