جنرل ایوب خان کے حکومت نے 21 جنوری 1959ء کو چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل آغا محمد یحییٰ خان کے سرپرستی میں ایک کمیشن بنایا جس کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ پاکستان کے نئے دارالحکومت کےلیے کسی موزوں جگہ اور مقام کا تعین کرے۔ کمیشن نے جگہ کا تعین کرتے ہوئے اپنی سفارشات صدرِ پاکستان ایوب خان کو پیش کیے۔ جس کی روشنی میں صدر نے پاکستانی عوام سے نئے دارالحکومت کےلیے نام تجویز کرنے کی درخواست کی۔ عوام نے ترنت درجہ ذیل نام تجویز کئے۔
ایوب آباد، ایوب پور، ایوب نگر، الحمرا، اقبال پوٹھوہار، پارس، پاک ٹاؤن، پاک مرکز، پاک نگر، جناح، جناح آباد، جناح برگ، جناح پور، جنت نشان، خانہ آباد، دارالامن، دارالامان، دارالسلام، دارالجمہور، دارالفلاح، حسین آباد، ریاض، عادل نگر، فردوس، گل زار، گلستان، مسرت آباد، ملت آباد، منصورہ، ڈیرہ ایوب، عسکریہ، قائدِ اعظم آباد، قائدِ آباد، کہکشاں، مدینہ پاکستان، استقلال، الجناح، پاک زار، دارالایوب اور نیا کراچی وغیرہ۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ دارالحکومت کےلیے “اسلام آباد” کا نام کیوں، کیسے اور کس نے تجویز کیا…؟
یہ معمہ کافی دلچسپ اورحیران کن ہے۔ جس پر اگلی نشست میں خامہ فرسائی ہوگی، ان شاء اللہ۔
شیئرکریں: