ملک بھر کے ممتاز ماہرینِ قانون، تعلیم اور سول سوسائٹی کے راہ نماؤں نے ایک مشترکہ خط میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے "نظریہ ضرورت” دفنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے تحریکِ عدمِ اعتماد کو مسترد کرنے کی قانونی حیثیت کے معاملے میں آئین اور قانون پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
خط میں گذشتہ حکومت کے مجوزہ فیصلوں کو قوم کی فلاح و بہبود اور یگانگت کےلیے خطرہ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فیصلوں کے غیر قانونی پائے جانے کی صورت میں ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے، تاکہ مستقبل میں ایسے فیصلوں کا سدِباب کیا جاسکے۔
خط میں ایک جوڈیشنل کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ سابقہ حکومت کے خلاف بیرونی سازش کے الزامات کے بارے میں ثبوت و شواہد کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
اس کے علاوہ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ثابت شدہ الزامات کو بہانہ بنا کر پارلیمانی عمل کو معطل اور اراکین پارلیمنٹ کے حقِ رائے شماری کو سلب نہیں کیا جاسکتا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آج آئین کے تقدس کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرے گا وہ ہماری قومی زندگی اور مستقبل کے حوالے سے دور رس اثرات مرتب کرے گا اور ہماری آئندہ نسل کی عزت و آبرو اور خوش حالی کا دار و مدار صرف آئین کی بالادستی اور ایسی سیاست کے فروغ میں ہے جس میں باہمی احترام اور شائستگی کے اجزا شامل ہو۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اتوار کے روز تحریکِ عدمِ اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کو آئین کے خلاف قرار دے کر مسترد کردیا۔ جس کے بعد عمران خان نے قوم سے خطاب میں صدرِ پاکستان کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ہدایت کی اور صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔