وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدمِ اعتماد کی کارروائی آئین پاکستان کی آرٹیکل 95 کے تحت ہوتی ہے۔ اسی لیے آئینی اُمور کے ماہر اور ممتاز قانون داں قاضی مبین کہتے ہیں کہ تحریکِ عدم اعتماد کی کارروائی آئین کے آرٹیکل 95 اور قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس 2007 کے رول 37 کے تحت ہوگی۔ تحریک پر تین دن سے پہلے اور سات دن کے بعد ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔ یعنی تین سے سات دن کے عرصے میں ووٹنگ ہوگی اور اس ووٹنگ سے پہلے اور بعد میں ایک طویل آئینی طریقہ کار اپنانا ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ رولز آف پروسیجر کے تحت تحریکِ عدم اعتماد پر سیکریٹ نہیں ہوسکتی اس لیے ووٹنگ اوپن ہوتی ہے۔ کیوں کہ تحریکِ عدمِ اعتماد کےلیے آئینِ پاکستان میں لفظ “قرارداد” استعمال کیا گیا ہے اور رولز آف پروسیجر کے تحت جو ضابطے بنائے گئے ہیں، اس کے مطابق قومی اسمبلی میں کسی بھی قرارداد پر ووٹنگ اوپن ہوگی۔