وادئ سوات میں ایک ایسی شخصیت بھی موجود ہیں جنہوں نے برسوں کی محنت سے 30 ہزار سے زائد کتب، رسائل و جرائد اور بہت سی پرانے اشیا اپنے گھر پر ہی ایک میوزیم کی شکل محفوظ کر رکھی ہیں۔ یہ عظیم شخصیت کوئی اور نہیں بلکہ پشتو زبان کے معروف شاعر و ادیب، عظیم محقق اور ممتاز تاریخ دان پروفیسر محمد پرویش شاہین صاحب ہیں۔
شاہین صاحب نے 12 اکتوبر 1944ء کو وادئ سوات کے تاریخی گاؤں منگلور میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سکول منگلور سے حاصل کرنےکے بعد یونی ورسٹی آف پشاور سے ایم اے پشتو، ایم اے اردو جب کہ ایم اے ہسٹری اور ایم اے ایجوکیشن کی ڈگریاں پنجاب یونی ورسٹی سے حاصل کی۔ اکیڈمک قابلیت کی بنا پر پشاور یونی ورسٹی نے آپ کو گولڈ میڈل سے بھی نوازا۔ اسی طرح آپ نے سوشیا لوجی کی سند علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی (اسلام آباد) سے حاصل کی۔
آپ ساتویں جماعت کےطالب علم تھے کہ روزنامہ “شہباز” پشاور میں ان کی مضامین اور کالم شائع ہوتے رہتے تھے۔ عملی زندگی کا آغاز ایک استاد کی حیثیت سے کیا اور گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول پشاور میں پرنسپل کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔ مذکورہ عہدے سے گریڈ اُنیس میں ریٹائرڈ ہوئے۔ آج تک آپ کی تقریباً ایک ہزار سے زائد آرٹیکلز اور پانچ سو کے قریب کالمز مختلف اخبارات، مجلوں اور ریسرچ میگزین میں وقتاً فوقتاً شائع ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ 1980ء سے بین الاقوامی میگزین کےلیے مختلف موضوعات پر آرٹیکلز لکھتے چلے آرہے ہیں۔ آپ پشتو اور اُردو زبان میں تقریباً 55 معیاری کتب کے خالق بھی ہیں۔ آپ کی دو کتابیں علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی اور سی ایس ایس کی کورس میں بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آپ اسلام آباد لوک ورثہ کے ساتھ لکڑی کے بنے قدیم میوزیمز کے تحفظ پر بھی ریسرچ سکالر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح آپ نے “کالام ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ آف سوئٹزرلینڈ اینڈ جاپان پراوینس پراجیکٹ 2000-1998ء” پر بھی کنسلٹنٹ اور چئیرمین کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ سوات میں طالبان کے خلاف آپریشن کے دوران حکومت کے حمایتی رہے جس کی وجہ سے اُن پر جانی حملہ ہوا لیکن محفوظ رہے۔ اُن کی لائبریری کو بھاری نقصان پہنچایا گیا لیکن انہوں نے شورش کے دوران آثار قدیمہ سے متعلق اشیا کو زمین میں دفن کرکے تباہ ہونے سے بچا کے رکھا اور بعد میں مہاتما بدھ کے مجسمے کو ہونے والے نقصان کی بحالی میں اطالوی مشن کے ساتھ رضاکار کے طور پر کام کیا۔ آپ نے ڈائریکٹر نیشنل لینگوج اتھارٹی خیبر پختون خوا کے طور پر بھی خدمات سر انجام دی ہیں۔
آپ سوات ادبی جرگہ کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ملک میں ہونے والے مختلف سیمینارز میں مختلف موضوعات پر بحث بھی کرتے رہتے ہیں۔ آپ کے بہت سے انٹرویوز قومی اور بین الاقوامی ٹی وی چینلز پر نشر ہو چکے ہیں۔ آپ کی گھر میں موجود ذاتی لائبریری میں اس وقت تقریباً تیس ہزار کتابیں موجود ہیں۔ جو تاریخ کا بیش بہا خزانہ ہے۔
اللہ تعالا شاہین صاحب کو عمرِ دراز عطا فرمائے، تاکہ ان کی قلم اس مٹی کی قیمتی تاریخ آنے والی  نسلوں کےلیے محفوظ کرتی رہے، آمین!
شیئرکریں: